روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
ترقی انسان کو ہوا و ہوس اور حرص ولالچ کا غلام بنائے رکھتی ہے۔ قناعت اور صبروسکون سے اس کا دامن خالی ہے۔ اس ترقی کے لیے یورپ اور امریکا کی مثال آپ سامنے رکھ سکتے ہیں۔آپ کو چاہیے کہ ترقی کے صحیح مفہوم سے واقف ہوں۔ اور اسی ترقی کے دل وجان سے شیدا ہوں، اور ظاہری ترقی کی طمع میں نہ آئیں کہ یہ ترقی باعثِ پریشانی اور بے سکونی ہوتی ہے۔ ۹؍جمادی الاولیٰ ۱۳۹۷ھ مطابق۲۸؍ اپریل ۱۹۷۷ءکسی خاکی پہ مت کر خاک اپنی زندگانی کو فرمایاکہ آج انسان اپنی توانائیوں اور صلاحیتوں کو مختلف انداز اور مختلف طریقے سے خاک پر صَرف کررہا ہے، خاک کا بدن، خاک کا مکان، خاک کی دوکان، خاک کی فیکٹری، خاک کی غذا، خاک کے کپڑے، غرض یہ کہ جس طرف نظر اٹھایئے، ہر ایک کی اصل خاک ہے، اور اسی خاک کو بنانے اور سنوارنے کی محنت ہر سُو جاری ہے، لیکن ظاہر ہے خاک پھر خاک ہے، جب خاکی انسان خاکی چیزوں پر اپنی زندگانی کو خاک کرے گا تو اس کا ٹوٹل اور جمع بھی خاک ہی ہوگا اور آخرت میں سوائے حسرت وندامت کے کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔ اگر کوئی ان خاکی چیزوں کی بازارِ آخرت میں قیمت چاہتا ہے، تو انہیں احکامِ الٰہی کا پابند بنادے اور اپنی پوری جوانی وزندگانی اس کے دینے والے اللہ پر فدا کردے، پھر دیکھے کہ وہ کس قدر دنیوی اور اُخروی سعادتوں سے نوازا جاتا ہے اور اسے کتنا اعلیٰ اور ارفع مقام ملتا ہے؟ اس سلسلے میں یہ شعر بڑا حقیقت آفریں ہے۔ جو احقر ہی کا ہے ؎ کسی خاکی پہ مت کر خاک اپنی زندگانی کو جوانی کر فدا اس پر کہ جس نے دی جوانی کودنیوی زندگی …دھوکے کا سامان فرمایاکہدنیا کی ہر چیز فانی اور آنی جانی ہے، یہاں نہ بہار کو قرار ہے نہ