روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
ان سات خصائل میں سے صرف ایک خصلت کی یہاں تشریح کرتا ہوں جس کا تعلق محبت ِﷲ اور محبت فِی اﷲ سے ہے۔محبت لِلہِ اور فِی اللہِ کی تشریح حافظ ابنِ حجر عسقلانی رحمۃاﷲ علیہ شرح بخاری شریف میں فرماتے ہیں کہ حدیثِ مذکور کا چوتھا جُزو محبت فی اللہ وللہ اور اس پر اجتماع اور افتراق سے کیا مراد ہے؟ تَحَابَّا:اَیْ اِشْتَرَکَا فِیْ جِنْسِ الْمَحَبَّۃِ وَاَحَبَّ کُلٌّ مِّنْہُمَا الْاٰخَرَ حَقِیْقَۃً لَا اِظْہَارًا فَقَطْ محبت آپس میں ایک دوسرے سے صرف اللہ کے لیے حقیقت میں ہو صرف اظہار کے لیے نہ ہو۔ اور ایک روایت میں ہے کہ رَجُلَانِ قَالَ کُلٌّ مِّنْہُمَا لِلْاٰخَرِ اِنِّیْ اُحِبُّکَ فِی اللہِ فَصَدَرَا عَلٰی ذٰلِکَ دو آدمیوں نے کہا ایک دوسرے سے کہ میں تجھ سے اللہ کے لیے محبت رکھتا ہوں اور پھر اسی محبت پر وہ واپس ہوئے۔ اِجْتَمَعَا عَلٰی ذٰلِکَ وَتَفَرَّقَا عَلَیْہِ اَیْ عَلَی الْحُبِّ الْمَذْکُوْرِ۔ یعنی یہ اجتماع اور افتراق اسی محبت للّٰہی پر ہوا۔ وَالْمُرَادُ اَنَّہُمَا دَامَا عَلَی الْمَحَبَّۃِ الدِّیْنِیَّۃِ وَلَمْ یَقْطَعَا بِعَارِضٍ دُنْیَوِیٍّ سَوَاءً اِجْتَمَعَا حَقِیْقَۃً اَمْ لَاحَتّٰی یُفَارِقَ بَیْنَہُمَا الْمَوْتُ؎ اور مراد یہ ہے کہ یہ دونوں اس محبتِ دینیہ پر ہمیشہ قائم رہیں اور اس تعلق اور محبت للّٰہی کو دنیوی تکالیف اور دنیائے حقیر کی خاطر سے قطع نہ کریں خواہ یہ اجتماع ظاہری طور پر ہوکہ ایک جگہ رہتے ہوں یا دور قیام رکھتے ہوں مگر دل سے قریب ہوں یہاں تک کہ ان دونوں کو موت ہی جدا کردے۔ یعنی آخری سانس تک اس پاک محبت کو قائم رکھتے ہوئے اپنی اپنی قبروں میں سوگئے ؎ ------------------------------