روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
طالبِ علم کو عموماً اور طالبِ دین کو خصوصاً سب گناہوں سے بالخصوص شہوت کے گناہوں سے سخت پرہیز کرنا چاہیے کیوں کہ شہوت کے گناہوں سے تمام اعضا بالخصوص دل و دماغ بہت کمزور ہوجاتے ہیں اور حُسن بھی جاتا رہتا ہے، چہرہ بدنما پیلا ہوجاتا ہے، دیکھنے میں خراب معلوم ہوتا ہے، دل بوجہ تردّداور خوف کے اور دماغ بوجہ مادۂمنی کے نکل جانے کے نہایت کمزور ہوجاتے ہیں کیوں کہ سرمایۂراحت و قوّت و صحت منی ہی ہے اِس کے ضایع کرنے سے قوتِ حافظہ بھی کمزور ہوجاتی ہے اور طالبِ علم کو صحتِ دل ودماغ اور قوّتِ حافظہ کی نہایت ضرورت ہے۔ اگر یہ اعضا ضعیف ہوگئے تو نہ پڑھ سکے گا اور نہ پڑھا ہوا یاد رہ سکے گا۔ حضرت امام شافعی رحمۃ اﷲ علیہ نے اپنے استاد حضرت وکیع رحمۃ اﷲ علیہ سے حافظہ کی کمزوری یعنی کثرتِ نسیان کی شکایت کی۔ فرمایا: گناہوں سے پرہیز کرو کیوں کہ علم اﷲ تعالیٰ کا فضل ہے اور اﷲ تعالیٰ کا فضل نافرمان کو نہیں عطا ہوتا ؎ شَکَوْتُ اِلٰی وَکِیْعٍ سُوْءَ حِفْظِیْ فَاَوْصَانِیْ اِلٰی تَرْکِ الْمَعَاصِیْ فَاِنَّ الْعِلْمَ فَضْلٌ مِّنْ اِلٰہٖ وَفَضْلُ اللہِ لَایُعْطٰی لِعَاصِیْ؎ اوریوں سوچے کہ اگر میں نے گناہ کیا تو علم سے محروم رہوں گا اور صحت وعافیت سے محروم ہوجاؤں گا اور اگر اﷲ تعالیٰ نے پردہ دری کردی یعنی گناہ کو ظاہر کردیا تو لوگوں میں ذلت ورسوائی ہوگی۔ منہ دکھانے کے قابل نہ رہوں گا۔ اور یوں غور کرے کہ موت و بیماری کا وقت مقرر نہیں جب ہی مرجاوے یا بیمار ہوجاوے، اور بیمار ہوکر یا مر کر تو گناہ چھوڑنا ہی پڑے گا تو جوچیز مرکر یا بیمار پڑ کر چھوٹ جانے والی ہو صحت و حیات ہی میں اُسے چھوڑ دینا چاہیے تاکہ تارکِ معصیت ہو، متروکِ معصیت نہ ہو، اور قابلِ اجر ------------------------------