روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
ومدح تارک ہے نہ کہ متروک۔ اور یہ پختہ ارادہ کرلے کہ میں شہوت کے تقاضے پر نہ عمل کروں گا، نہ دیکھوں گا نہ بات کروں گا اور نہ بات سنوں گا۔ اور لڑکوں اور عورتوں کی صحبت سے بہت سخت پرہیز کرے، اگر کسی لڑکے کے ساتھ پڑھنے اور سبق میں تکرار کرنے یا دَور کرنے میں ہو تو بقدرِ ضرورت پر اکتفا کرے اور اگر اپنی طبیعت میں بُرا میلان پاوے تو فوراً بہت جلد اُس کا ساتھ چھوڑ دے اور تکرار وغیرہ سب بند کردے علیحدہ پڑھے اور جلد سے جلد دو رکعت توبہ کی نماز پڑھ کر خوب دل سے توبہ کرے۔ کیوں کہ اگر علیحدہ ہونے میں تاخیر کرے گا تو تعلق کی جڑ مضبوط ہوجاوے گی اور الگ ہونے کی ہمت کمزور ہوجاوے گی اور پھر گناہ سے بچنا مشکل ہوجاوے گا، اور اگر اﷲ تعالیٰ نے بعد مُدّت کے فضل فرمایا اور توبہ نصیب ہوئی تب بھی برسوں اُس کے خیالات اور وساوس نماز اور کتاب کو خراب کریں گے اور سخت اُلجھن ہوجاوے گی۔ دل پریشان ومغموم اور متفکر رہے گا اور جلدی الگ ہوجانے سے اِن سب بلاؤں سے نجات رہے گی اور دل میں فرحت و خوشی کا خزانہ اور ایک بڑا عالَم رہے گا۔ لڑکوں اور عورتوں کو دل میں جگہ دینا اور دل کو خدا کی محبت سے محروم کرنا کس قدر بُری بات ہے اور خدائے عزوجل کے جمالِ بے مثال کو چھوڑ کر اِن مُردہ ناپائیدار صورتوں پر عاشق ہونا کیسی بےسمجھی کی بات ہے۔ کہاں وہ نورِ آفتاب اور کہاں یہ مُردہ چراغ۔ طالب علم کو بڑی ضرورت فراغِ قلب کی ہے۔ پس کسی اَمرد لڑکے یا عورت سے ناجائز تعلق ہرگز نہ پیدا کرے ورنہ علم سے محروم رہے گا اور مدرسے سے خارج کردیا جائے گا جس سے کتنی رسوائی ہوگی۔ کسی اﷲ والے کی خدمت میں بار بار حاضری دیتا رہے۔ اور اپنے نفس کی اصلاح کا مشورہ لیتا رہے۔ احقر محمد اختر عفی عنہ کا شعر ہے ؎ خاک گر خاک ہوئی خاک پہ تو کیا حاصل کاش یہ خاک فدائے شہہ عالم ہوتی