روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
ارے یہ کیا ظلم کررہا ہے کہ مرنے والوں پہ مر رہا ہے جو دَم حسینوں کا بھر رہا ہے بلند ذوقِ نظر نہیں ہے ایک مقام پر حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے اس طرح متنبہ فرمایا ؎ حُسن اوروں کے لیے حُسنِ آفریں میرے لیے جو خاک خاک ہی پر فدا ہوجاوے تو دونوں خاک ہوجاویں گے زندگی مٹی میں مل جاوے گی، اور جو خاک اس ذاتِ پاک سے رابطہ قائم کرتی ہے تو وہ زندہ حقیقی اس خاک کو بھی زندہ کردیتا ہے۔ دسواں انعام: یہ ہے کہ تقویٰ کا حمام اِن ہی خواہشات سے روشن ہے یعنی جب بندہ بُرے تقاضوں پر اپنے مالکِ حقیقی کے خوف سے صبر کرتا ہے تو اُس کے دل میں تقویٰ کا نور روشن ہوجاتاہے: وَ اَمَّا مَنۡ خَافَ مَقَامَ رَبِّہٖ وَ نَہَی النَّفۡسَ عَنِ الۡہَوٰی ﴿ۙ۴۰﴾ فَاِنَّ الۡجَنَّۃَ ہِیَ الۡمَاۡوٰی ﴿ؕ۴۱﴾؎ حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ پس جو شخص اپنے نفس کو بُری خواہش سے باز رکھتا ہے اِس خوف سے کہ ہم کو ایک دن حق تعالیٰ کے سامنے کھڑے ہوکر جواب دہ اور مسئول ہونا ہے تو ایسے شخص کا ٹھکانہ جنّت میں ہوگا۔ حضرت عارف رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں ؎ شہوت دُنیا مثال گلخن ست کہ از و حمام تقویٰ روشن ست دُنیا کی خواہشات کی مثال آگ کی بھٹی کی طرح ہے کہ تقویٰ کا حمام اسی سے روشن ہوتا ہے یعنی بُرے بُرے تقاضے گناہوں کے تقویٰ کی بھٹی کے لیے ایندھن ہیں ان کو اگر خدا کے خوف کے چولہے میں ڈال کر جلا دو گے تو اس سے تقویٰ کی روشنی پیدا ہوگی اور ------------------------------