روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
اے لوگو! جن حسینوں کے گھونگھر والے اور مشکبار اور عقل اُڑانے والے بالوں سے آج تم دیوانے ہورہے ہو آخری انجام اس کا یہ ہوگا کہ جب یہ بوڑھی ہوگی تو پھر یہی زلف بڈھے گدھے کی بُری دُم معلوم ہوگی۔ دوسرا انعام: حفاظتِ نظر کا یہ ہے کہ حدیثِ قدسی میں ہے کہ حق تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں ٹوٹے ہوئے دل سے قریب تر ہوں اور آنکھوں کو بدنگاہی سے بچانے میں دل کی آرزو ٹوٹنے سے دل ٹوٹ جاتا ہے۔ اور پھر اِس عمل سے اس حدیث کے مطابق حق تعالیٰ کا قربِ عظیم حاصل ہوتا ہے جو ہزاروں نوافل اور اذکار سے حاصل نہیں ہوسکتا تھا۔ کسی نے خوب کہا ہے ؎ میکدہ میں نہ خانقاہ میں ہے جو تجلّی دلِ تباہ میں ہے تیسرا انعام: مومن کو اس مجاہدے کی برکت سے شہادتِ معنوی باطنی عطا ہونے کی ہے جیسا کہ تفسیر بیان القرآن میں شہداء کے متعلق تفسیر میں حضرت حکیم الامّت مولانا تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ بعض احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ بعض اولیائے صالحین بھی اس فضیلت میں شہدا ء کے شریک ہیں۔ سو مجاہدہ نفس میں مرنے کو بھی معناً شہادت میں داخل سمجھیں گے اس طور پر وہ بھی شہداء ہوئے ۔ احقر کا شعر اسی نعمت کو بیان کرتا ہے ؎ ترے حکم کی تیغ سے ہوں میں بسمل شہادت نہیں میری ممنونِ خنجر چوتھاانعام:یہ ہے کہ صاحبِ حزن حق تعالیٰ کا راستہ اس طرح تیز طے کرتا ہے جو غیر صاحبِ حزن نہیں کرسکتا جیسا کہ حضرتِ اقدس تھانوی رحمۃاﷲ علیہ نے حضرت بو علی دقاق رحمۃاﷲ علیہ کا قول نقل فرمایا ہے۔ اور جب سالک اپنی نظر کوبار بار بچاتا ہے تو نفس کو بہت غم ہوتا ہے۔ پس اس مجاہدے کی برکت سے یہ بہت تیز سلوک طے کرتا ہے۔