روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
احقر نے ایک مرتبہ عرض کیا کہ ہم لوگ نگاہ کی حفاظت سے حضرت سلطان ابراہیم بن ادہم رحمۃاﷲ علیہ کا مقام یعنی حق تعالیٰ کی راہ میں سلطنتِ بلخ لٹانے کا درجہ حاصل کرسکتے ہیں اگرچہ ہم سلطان نہیں اور نہ سلطنت لٹانے کے لیے سلطنت کے مالک ہیں۔ ایک صاحب نے دریافت کیا:وہ کیسے؟ میں نے عرض کیا: اگر اچانک کسی ایسے حسین پر نظر پڑجاوے جس کو آپ سلطنتِ بلخ دے کر بھی حاصل کرنا ارزاں سمجھتے ہوں اُس وقت خدا کے خوف سے تعلق نہ قائم کیجیے اور نہ دیکھیے بس آپ نے گویا سلطنتِ بلخ کا متبادل خدا کے نام پر لُٹادیا۔ حضرت اصغر گونڈوی رحمۃاﷲ علیہ فرماتے ہیں ؎ ہم نے لیا ہے دردِ دل کھو کے بہارِ زندگی اِک گُلِ تر کے واسطے ہم نے چمن لُٹا دیا درحقیقت ان حسینوں کو دیکھنے سے جو عارضی لذّت حاصل ہوتی ہے وہ ان کی یاد میں جلنے اور تڑپنے اور نیند حرام ہوجانے نیز صحت جسمانی اور روحانی کے تباہ ہوجانے سے کہیں مہنگی پڑتی ہے ؎ ان سے جو اٹھانی پڑی ہے ہم کو مصیبت ہم جانتے تو ہر گز انہیں پیار نہ کرتے اس کے بعد جو رسوائیاں اور ذلتوں کے چرچے اس حُسن پرستی پر ان کے عاشقوں کو سننے پڑتے ہیں وہ الگ عذاب ہوتا ہے ؎ جو پہلے دن ہی سے دل کا نہ ہم کہا کرتے تو اب یہ لوگوں سے باتیں نہ ہم سنا کرتے بعض نادان لوگ کہتے ہیں کہ صرف دیکھ لینےیا اُن کا معانقہ کرنے سے یا صرف لبوں سے اُن کا بوسہ لینے سے کیا ہوتا ہے گناہ نہ کریں گے۔ اس نادانی کے متعلق ایسے نادانوں کی خدمت میں صرف اتناہی عرض ہے ؎