روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
عِبَادَۃِ رَبِّہٖ، وَرَجُلٌ قَلْبُہٗ مُعَلَّقٌ فِی الْمَسَاجِدِ، وَرَجُلَانِ تَحَابَّا فِی اللہِ اجْتَمَعَا عَلَیْہِ وَتَفَرَّقَا عَلَیْہِ، وَرَجُلٌ طَلَبَتْہُ امْرَأَۃٌ ذَاتُ مَنْصِبٍ وَجَمَالٍ فَقَالَ اِنِّیْ اَخَافُ اللہَ، وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ اَخْفٰی حَتّٰی لَا تَعْلَمَ شِمَالُہٗ مَا تُنْفِقُ یَمِیْنُہٗ، وَ رَجُلٌ ذَکَرَ اللہَ خَالِیًا فَفَاضَتْ عَیْنَاہُ ؎ حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے کہ سات قسم کے آدمی ہیں جن کو عرش کا سایہ حق تعالیٰ ایسے دن عطا فرمائیں گے جس دن کہ کوئی سایہ اس سایہ کے علاوہ نہ ہوگا: ۱) انصاف کرنے والا امام (خلیفہ وامیر)۔ ۲) وہ جوان جس نے اپنی جوانی کا عیش ونشاط حق تعالیٰ کی عبادت اور رضا میں قربان کردیا۔ جیساکہ شرح بخاری میں ابنِ حجر رحمۃ اﷲ علیہ نے دوسری روایت پیش کی: وَفِیْ حَدِیْثِ سَلْمَانَ: شَابٌّ اَفْنٰی شَبَابَہٗ وَنَشَاطَہٗ فِیْ عِبَادَۃِ رَبِّہٖ؎ ۳) وہ آدمی جس کا دل مساجد میں لٹکا رہتا ہے یعنی منتظر رہتا ہے کہ کب نماز کا وقت آوے اور ہم اس کریم کے دربار میں حاضر ہوں۔ ۴) اور وہ دو آدمی جو آپس میں صرف اللہ کے لیے محبت رکھتے ہوں اور ان کا اجتماع اور افتراق محبتِ حق پر ہو۔ ۵) اور وہ آدمی جس کو کسی عورت خوبرو اور صاحبِ حسب ونسب نے گناہ کے لیے دعوت دی اور اُس نے کہا کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں ۔ ۶) اور وہ آدمی جس نے صدقہ اس طرح چھپا کر دیا کہ اس کا بایاں ہاتھ بھی نہیں جانتا کہ داہنے ہاتھ نےکیا خدا کی راہ میں خرچ کیا۔ ۷)وہ آدمی جو حق تعالیٰ کو تنہائی میں یاد کرے اور اس کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوجائیں۔ ------------------------------