روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
صرف ان کی خلوت گاہوں میں ہی ان کے ساتھ نہیں ہوتا بلکہ عالم میں جہاں بھی وہ ہوتے ہیں خلوت ہویا کہ جلوت خلوت درانجمن اور انجمن درخلوت کے مصداق ہوتے ہیں۔ اسی نور کی برکت سے وہ انسانوں کے مجمعِ کثیر میںبھی خدا سے غافل نہیں ہوتے ؎ جہاں جاتے ہیں ہم تیرا فسانہ چھیڑ دیتے ہیں کوئی محفل ہو تیرا رنگِ محفل دیکھ لیتے ہیں شکر ہے درد ِ دل مستقل ہوگیا اب تو شاید مرا دل بھی دل ہوگیا ( حضرت مولانا محمد احمد صاحب پرتاب گڑھی ) دنیا کے مشغلوں میں بھی یہ باخدا رہے یہ سب کے ساتھ رہ کے بھی سب سے جدا رہے ( اختر ) گو ہزاروں شغل ہیں دن رات میں لیکن اسعدؔ آپ سے غافل نہیں (مولانا اسعداللہ صاحب رحمۃاﷲ علیہ، مظاہر العلوم سہارنپور) اس نورِ سکینہ کی دوسری شان علّامہ آلوسی رحمۃاﷲ علیہ نے یہ بیان فرمائی: وَبِہٖ یَثْبُتُ عَلَی التَّوَجُّہِ اِلَی الْحَقِّ یعنی اس نورِ سکینہ کے فیض سے یہ قلب ہر وقت توجہ الی اللہ کے مقام پر فائز رہتا ہے۔ احقر عرض کرتا ہے کہ جس طرح قطب نما کی سوئی بوجہ مقناطیسی مادہ کے قطب شمالی کی سمت اپنا رُخ کیے رہتی ہے اور مرکز قطب شمالی اس کے استقامۃ الی الشمال کا خود محافظ ہوتا ہے اور رُخ بدلنے سے وہ سوئی مضطرب ہوجاتی ہے اسی طرح جس قلب کو وہ نور عطا ہوتا ہے حق تعالیٰ شانہٗ کا مرکزِ نور اس قلب کی توجہ الیاللہ کا محافظ ہوتا ہے اگر غفلت سے اس کا رُخ بدلے گا فورًا اضطراب شروع ہوجاوے گا اور بزبانِ حال کہہ اٹھے گا ؎