روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
سے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے دریافت کیا کہ اے فرشتو!تم کو بڑی مہم کیا درپیش ہے تو فرشتوں نے جواب دیا اِنَّاۤ اُرۡسِلۡنَاۤ اِلٰی قَوۡمٍ مُّجۡرِمِیۡنَ؎ ہم ایک مجرم قوم(یعنی قومِ لوط) کی طرف بھیجے گئے ہیں، ہم اُن پر سنگ باری کرکے اُن کو تہس نہس کرنے پر متعین ہوئے ہیں جو مجرم جس پتھر سے ہلاک ہونے والا ہے اُس پر اُس کا نام بھی لکھا ہے۔ الغرض ربِّ شدید العقاب نے ان کی سخت ناشائستہ حرکت جو ننگِ انسانیت تھی کی پاداش میں اُن پر پتھر برسائے جس سے وہ ہلاک ہوگئے اور قومِ لوط کی بستی تہہ و بالا کردی گئی اوروَ تَرَکۡنَا فِیۡہَاۤاٰیَۃً ؎ اور ہم نے اِس واقعے میں ہمیشہ کے واسطے لوگوں کے لیے ایک عبرت رہنے دی۔ چناں چہ اس سرزمین میں دفعتاً ایک بُحیرہ نمودار ہوگیا جو اسی ہولناک حادثے کی یادگار اور بُحیرہ لوط کے نام سے اب تک مشہور ہے، اس بُحیرہ کا پانی اِس قدر تلخ اور بدبودار ہے کہ ذی روح اس کو استعمال نہیں کرسکتا اور اس کے کنارے کوئی درخت بھی نہیں اُگتا۔ (از: تفسیر بیان القرآن و دیگر تفاسیر) ۵) وَ لَا یَضۡرِبۡنَ بِاَرۡجُلِہِنَّ لِیُعۡلَمَ مَا یُخۡفِیۡنَ مِنۡ زِیۡنَتِہِنَّ عورتوں پر لازم ہے کہ اپنے پاؤں اتنی زور سے نہ رکھیں جس سے زیورکی آواز نکلے اور مخفی زینت مَردوں پر ظاہر ہو۔ اِس آیت سے قبل عورتوں کو مواضعِ زینت سر اور سینہ وغیرہ کو چھپانا واجب فرما کر اِس آیت میں حق تعالیٰ نے مزید احتیاط کا حکم ارشاد فرمایا کہ بہت سے فقہا نے اِسی سبب سے عورتوں کی آواز کو سَتر میں داخل کیا ہے۔ بالخصوص جب کہ فتنے کا اندیشہ ہو تو بالکل ممنوع ہے۔ اِسی طرح خوشبو لگا کر یا مزین برقعہ پہن کر نکلنا بھی ممنوع ہے۔ ۶) یٰنِسَآءَ النَّبِیِّ لَسۡتُنَّ کَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَآءِ اِنِ اتَّقَیۡتُنَّ فَلَا تَخۡضَعۡنَ بِالۡقَوۡلِ فَیَطۡمَعَ الَّذِیۡ فِیۡ قَلۡبِہٖ مَرَضٌ وَّ قُلۡنَ قَوۡلًا مَّعۡرُوۡفًا ﴿ۚ۳۲﴾؎ ------------------------------