روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
ہے۔ اور انسان کی فطرت بھی یہی ہے کہ زنا کا فعل ہمیشہ اُن ہی مواقع میں ہوتا ہے جہاں اجنبی مرد کسی اجنبیہ عورت سے اختلاطِ مجالست اور ہم کلامی کرتا ہے۔ پھر نفس سے مقابلہ دشوار ہوجاتا ہے پس حق تعالیٰ نے لَا تَقْرَبُوْا فرما کر تقویٰ کی راہ کو ہم پر آسان فرما دیا۔ ۴) وَ لُوۡطًا اِذۡ قَالَ لِقَوۡمِہٖۤ اَتَاۡتُوۡنَ الۡفَاحِشَۃَ مَا سَبَقَکُمۡ بِہَا مِنۡ اَحَدٍ مِّنَ الۡعٰلَمِیۡنَ﴿۸۰﴾ اِنَّکُمۡ لَتَاۡتُوۡنَ الرِّجَالَ شَہۡوَۃً مِّنۡ دُوۡنِ النِّسَآءِ ؕ بَلۡ اَنۡتُمۡ قَوۡمٌ مُّسۡرِفُوۡنَ ﴿۸۱﴾ ؎ اور ہم نے لوط علیہ السلام کو بھیجا جب کہ اُنہوں نے اپنی قوم سے فرمایا کہ تم ایسا فحش کام کرتے ہو جس کو تم سے پہلے کسی نے دُنیا جہاں والوں میں سے نہیں کیا۔ تم مَردوں کے ساتھ شہوت رانی کرتے ہو عورتوں کو چھوڑ کر بلکہ تم حد ہی سے گزر گئے ہو۔ فائدہ: اِن آیات سے حق تعالیٰ نے لڑکوں کے ساتھ بدفعلی کو حرام فرمایا اور دوسرے مقامات پر ان کی سزا کا تذکرہ بھی کیا کہ اس بستی کو حضرت جبرئیل علیہ السلام نے تحت الثریٰ سے اُکھاڑا اورآسمان تک لے گئے پھر وہاں سے اس طرح گرایا کہ بالائی سطح زمین کی نیچے ہوگئی اور نچلا حصہ اُوپر ہوگیا اور پھر پتھروں کی بارش ہوئی اور ان پتھروں پر خدا کی طرف سے ایک خاص مہر لگی تھی جس سے وہ دنیا کے پتھروں سے الگ پہچانے جاتے تھے۔ اور جس کنکری پر جس مجرم کا نام لکھا تھا وہ کنکری اُس مجرم کا تعاقب کرتی تھی پس پہلے بستی کو اُلٹ دیا گیا پھر پتھراؤ کیا گیا۔ حضرت مرشدی پھولپوری رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا تھا کہ چوں کہ یہ عمل اُلٹا کرتے تھے(یعنی غیر فطری عمل) پس اسی مناسبت سے اُن کی بستی اُلٹ دی گئی۔ حضرت لوط علیہ السلام نے بہت سمجھایا مگر یہ ماننے کے بجائے اپنے نبی کو ایذا دینے لگے۔ بالآخر یہ چھ لاکھ آدمی ایک دَم میں ہلاک کر دیے گئے۔اس فعل کے مرتکبین کو سورۂ ذاریات،پارہ ۲۷ میں مجرمین فرمایا گیا ہے۔ جب عذاب کے فرشتوں ------------------------------