روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
اگر ہوسکے تو کبھی کبھی قبرستان میں حاضری دے اور سوچے کہ یہ لوگ بھی کبھی ہماری طرح زمین پر چلتے تھے آج افسانہ ہوگئے ؎ یہ عالم عیش و عشرت کا یہ حالت کیف و مستی کی بلند اپنا تخیل کر یہ سب باتیں ہیں پستی کی جہاں دراصل ویرانہ ہے گو صورت ہے بستی کی بس اتنی سی حقیقت ہے فریب خوابِ ہستی کی کہ آنکھیں بند ہوں اور آدمی افسانہ ہوجائے موت کو کثرت سے یاد کرنا دل کو دُنیا سے اُچاٹ کرتا ہے اور یہی ہدایت کا بڑاسبب اور ذریعہ ہوتا ہے۔ حدیث شریف میں وارد ہے کہ موت جو لذّات کو سرد کرنے والی ہے اس کو کثرت سے یاد کرو۔ مولانا رومی مثنوی میں فرماتے ہیں ؎ اطلسِ عمرت بمقراض شہور پارہ پارہ کرد خیاطِ غرور اے لوگو ! تمہاری عمر کے تھان کو مہینوں کی قینچی سے دھوکے کا خیّاط پارہ پارہ کررہا ہے۔ پس موت کا اتنا تصور کرو کہ اس کی وحشت لذّت سے بدل جائے اور اپنے اصلی وطن کے ذِکر سے لذّت ملنی ہی چاہیے۔ مؤمن کے لیے موت دراصل محبوبِ حقیقی کی طرف سے دعوتِ ملاقات کا پیغام ہے۔ نوٹ: ٹینشن ، ڈیپریشن اور وسوسوں کے مریض ہرگز موت کا مراقبہ نہ کریں یہ ان کے لیے مضر ہے، بلکہ یہ مراقبہ کریں کہ اس دنیا کی محدودزندگی کا مصافحہ بہت جلد ایک ہمیشہ کی زندگی سے ہونے والا ہے جہاں انبیاء علیہم السلام، صحابہ رضی اﷲعنہم، اولیاء، صلحاء اور اپنے آباء و اجداد سے ملاقات ہوگی۔ ۱۱) صحابہ اور اکابر کا خوف اس مراقبے کے بعد عباراتِ ذیل کو خشیت و خوف دل میں پیدا کرنے کی