روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
ورنہ بدعت کا راستہ کُھل جائے گا، اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے باب میں مداہن اور متساہل نہ ہو نیز طالب کے حال کے لیے جو چیزیں افضل اور اسہل ہوں اس سے واقف ہو اور مرید کو چاہیے کہ شیخ کے ہاتھ میں اس طرح رہے جس طرح مردہ زندہ کے ہاتھ میں ہوتا ہے یعنی اس کی رائے میں اپنی رائے کا دخل نہ دے۔ (اور یہ اتباع کامل اس کے معالجۂروحانی اور اصلاح ِرذائل کے باب میں بتائے ہوئے تدابیر کے اندر ہے جس طرح جسمانی علاج میں ڈاکٹر وحکیم کی رائے پر مریض کو اتباعِ کامل کا مشورہ دیا جاتا ہے مگر یہ اتباع صرف علاج تک محدود رہتا ہے پس بعض اہل ِظاہر کو اتباعِ شیخ کے لفظ سے جو وحشت ہوتی ہے وہ اس تحقیق حضرت حکیم الامّت مولانا تھانوی رحمۃاﷲ علیہ سے رفع ہوجانی چاہیے۔) حضرت قاضی ثناء اللہ پانی پتی رحمۃاﷲ علیہ جو حضرت شاہ ولی اللہ صاحب محدث دہلوی رحمۃاﷲ علیہ کے شاگرد اور حضرت مولانا مرزا مظہر جان جاناں رحمۃاﷲ علیہ کے خلیفہ ہیں اپنی کتاب مالا بدمنہ میں فرماتے ہیں : ’’بداں کہ اسعدک اللہ تعالیٰ ایں ہمہ کہ گفتہ شد صورت ایمان واسلام وشریعت استومغز وحقیقت درخدمت درویشاں باید جست وخیال نبایدکرد کہ حقیقت خلافِ شریعت ست کہ ایں سخن جہل وکفرست‘‘ جان لوکہ اللہ تعالیٰ تم کو نیک بخت بنائے، یہ جو بیان گزرا تو ایمان و اسلام اور شریعت کی ظاہری صورت تھی باقی اس کا مغز اور حقیقت درویشوں کی خدمت میں تلاش کرنا چاہیے اور یہ ہرگز نہسمجھنا چاہیے کہ حقیقت شریعت کے خلاف ہے یعنی مقابل کوئی چیز ہے کیوں کہ ایسی بات زبان سے نکالنا جہالت بلکہ کفر ہے۔پھر ذرا آگے چل کر فرماتے ہیں کہ ’’نورِ باطن پیغمبر صلی اﷲ علیہ وسلم را از سینۂ درویشاں باید جست بداں نور سینۂ خود را روشن باید کردتا ہر خیر وشر بفراستِ صحیحہ دریافت شود ‘‘(مالا بدمنہ) پیغمبر صلی اﷲ علیہ وسلم کے نورِ باطن کو بزرگوں کے سینے سے حاصل کرنا چاہیے اور اس نور سے اپنے سینے کو روشن اور منور کرنا چاہیے۔ تاکہ ہر خیروشر فراستِ صحیحہ کے ذریعے معلوم ہوسکے۔