روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
کیا تم نہیں چاہتے کہ اﷲ تعالیٰ تم کو معاف کردیں تو فوراً کہا بَلٰی یَا رَبَّنَا اِنَّا نُحِبُّبے شک اے پروردگار! ہم ضرور چاہتے ہیں۔ ایک روایت میں ہے کہ یہ کہا وَاللہِ اِنِّیْ اُحِبُّ اَنْ یَّغْفِرَاللہُ لِیْ خدا کی قسم !میں محبوب رکھتا ہوں کہ اﷲ تعالیٰ میری مغفرت فرمادیں۔یہ کہہ کر حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے حضرت مسطح رضی اﷲ عنہ کی امداد کو بدستور صرف جاری ہی نہیں فرمایا بلکہ بعض روایت کے مطابق پہلے سے دُگنی کردی؎۔ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ۔ اﷲ تعالیٰ نے اپنے اولیاء (متقین) کی شان میں یہ فرمایا ہے: اَلَّذِیۡنَ یُنۡفِقُوۡنَ فِی السَّرَّآءِ وَ الضَّرَّآءِ وَ الۡکٰظِمِیۡنَ الۡغَیۡظَ وَ الۡعَافِیۡنَ عَنِ النَّاسِ ؕ وَ اللہُ یُحِبُّ الۡمُحۡسِنِیۡنَ متقین بندے وہ ہیں جو خوشی اور عیش میں بھی اور تکلیف و تنگی میں بھی خرچ کرتے ہیں (یعنی کسی حالت میں بھی خدا کو نہیں بھولتے) اورغصے کو پی جاتے ہیں اور مزید یہ کہ لوگوں کی خطاؤں کو معاف بھی کردیتے ہیں اور نہ صرف معاف کردیتے ہیں بلکہ اُن کے ساتھ احسان اور نیکی سے پیش آتے ہیں ۔اب ’’تبلیغِ دین‘‘ مصنفہ امام غزالی رحمۃ اﷲ علیہ سے تین احادیث نقل کی جاتی ہیں جن کا بار بار مطالعہ کرنا چاہیے: ۱) حدیثِ پاک میں ہے کہ پہلوان وہ نہیں جو اپنے دشمن کو پچھاڑ دے بلکہ پہلوان وبہادر وہ ہے جو اپنے غصّے پر غالب آجائے اور غصّےکو پچھاڑ دے۔؎ ۲)دوسری حدیث میں ہے کہ اﷲ کے نزدیک سب سے بہتر گھونٹ جو مسلمان پیتا ہے غصّےکا گھونٹ ہے۔؎ ۳)تیسری حدیث میں ہے کہ جس مسلمان کو اپنی بی بی بچوں یا ایسے لوگوں پر غصّہ آئے ------------------------------