روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
کو پیش نظر رکھتے ہوئے احقر کا شعر ملاحظہ فرمائیے اور یہ شعر حیدر آباد دکن میں بعد نمازِ فجر موزوں ہوا ؎ ہائے جس دل نے پیا خونِ تمنا برسوں اُس کی خوشبو سے یہ کافر بھی مسلماں ہوں گے (اختر) میں نے لیا ہے داغِ دل کھو کے بہارِ زندگی اِک گل تر کے واسطے میں نے چمن لُٹا دیا (اصغرؔ) اِسی مضمون کے مناسب حق تعالیٰ کے عاشقین کے کلام میں اثر ہوتا ہے اور درد بھرے دل سے الفاظ نکلتے ہیں ۔اِس پر چند اشعار جو الٰہ آباد میں موزوں ہوئے پیش ہیں ؎ بوڑھے آدمی کو چاہیے اپنے نفس کو بوڑھا نہ سمجھے، ہر وقت نفس کی طرف سے ہشیار رہے۔خواہشاتِ نفسانیہ پر بڑھاپا نہیں آتا، اس مضمون پر احقر کا شعر ملاحظہ ہو ؎