روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
۳۹) بدنگاہی سے محبت پیدا ہوتی ہے اور محبت بڑھتے بڑھتے عشق سے بدل جاتی ہے پھر عقل مغلوب ہوجاتی ہے اور بے عقلی سے اپنے دل کے تقاضے مجرمانہ راستوں سے پورے کرنے لگتا ہے حتٰی کہ پھر رُسوائی، ذلت، پٹائی، جیل کی سزا اور قتل و پھانسی تک نوبت پہنچ جاتی ہے کہ جب کلمہ پڑھایا جاتا ہے تو دل میں جس مردار کی محبت گھسی ہوتی ہے اُسی کا نام نکل جاتا ہے اور اِس طرح خاتمہ بھی خراب ہوجاتا ہے اور دُنیا اور آخرت دونوں تباہ ہوجاتے ہیں۔ ایسے واقعات حضرت حکیم الامّت مولانا تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے بیان فرمائے ہیں جو کتابوں میں موجود ہیں۔ ۴۰)حسین صورتوں کی طرف جذب و کشش کے متعلق مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں ؎ گر ز صورت بگزری اے دوستاں گلستان است گلستان است گلستاں اے دوستو! اگر صورت پرستی سے تم خلاصی پا جاؤ تو پھر حق تعالیٰ کے قرب کا باغ ہی باغ تمہیں نظر آئے گا ؎ عشق ہائے کز پئے رنگے بود عشق نبود عاقبت ننگے بود جو عشق عارضی رنگ و روغن کے سبب ہوتا ہے وہ جلد ہی زائل ہونے کے بعد شرمندگی اور ندامت کا سبب بنتا ہے۔ اِسی عارضی حیات کو امتحان کی حالت میں سمجھنا چاہیے تقویٰ کے ساتھ مجاہدہ اور تکلیف کا تحمل راحتِ دائمی کا سبب ہوتا ہے۔ جب یہاں کی فانی زندگی میں فانی صورتوں کی طرف جذب و میلان پریشان کرے عذابِ دوزخ کے مراقبہ کے ساتھ جنّت کا بھی تصور کرے کہ جلدہی یہ امتحان کا زمانہ موت سے ختم ہوجائے گا اور پھر جنّت میں ایسی حوروں سے ملاقات ہوگی جو گوری گوری اور بڑی بڑی آنکھوں والیاں ہیں اور اُن میں محبوبیت بلا کی ہوگی اور ہم عمرنوخیز ہوں گی،یہ مجاہدہ چند دن کا ہے پھر لطف ہی لطف ہوگا۔ احقر کا یہ شعر بھی خیال میں رہے ؎