روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
دل گیا رونقِ حیات گئی مگر اﷲ والے جب اپنا دل خدائے تعالیٰ پر فدا کرتے ہیں تو اُس خالقِ دل کی طرف سے اُن کے دل میں وہ چین اور سکون عطا ہوتا ہے جو بڑے بڑے سلاطین کو خواب میں بھی میسر نہیں ہوسکتا۔ تمام کائنات اُس سکون سے بے خبر ہے جو اﷲ والوں کی روح کو ربّ الارواح سے عطا ہوتا ہے۔ جو شکر کا خالق ہے جو قمر کا خالق ہے جب وہ کسی کے دل میں اپنا رابطہ عطا فرمائے گا تو سمجھ لیجیے کہ کیسی کچھ مٹھاس اپنے قلب میں پائے گا اور وہ کیسا قمر دل میں پائے گا ؎ یہ کون آیا کہ دھیمی پڑگئی لو شمع محفل کی پتنگوں کے عوض اُڑنے لگیں چنگاریاں دل کی طریقِ عشق میں دیکھے کوئی جولانیاں دل کی کہ دَم میں دونوں عالم سے گزر کر پہلی منزل کی پس اﷲ والوں کو یہ انعام ملتا ہے کہ اُن کی رونقِ حیات اور بڑھ جاتی ہے۔ زندگی میں حقیقی زندگی عطاہوجاتی ہے۔ کیوں کہ جسم تو قائم ہے جان سے اور خود جان اپنے اندر جان پاجاتی ہے جب اپنے خالق سے رابطہ اور قرب کی دولت پاجاتی ہے، ورنہ خدا سے دُوری میں جان خود بے جان ہوتی ہے پھر ایسی بے جان جان سے جسم کی کیا رونق اور اُس کو کیا سکون مل سکتا ہے۔ قرآن میں اِسی نعمت کا اعلان ہے کہ اَلَا بِذِکۡرِ اللہِ تَطۡمَئِنُّ الۡقُلُوۡبُ ؎ خبردار ہوجاؤ خوب غور سے سُن لو کہ دلوں کو اﷲ تعالیٰ ہی کی یاد سے اطمینان ملتا ہے۔ اور جن کو ذکر کرنے کی ابھی توفیق نہیں وہ آزمانے کے لیے اﷲ والوں کے پاس ذرا بیٹھ کر دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ سکون کے ایئرکنڈیشنڈ روم میں بیٹھ گئے ہیں، ان شاء اﷲ تعالیٰ۔ اُن کا دل فیصلہ کرلے گا بشرطیکہ معاند بن کر نہ جائیں قلب کے ------------------------------