دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
نیز جس طرح نور خود بھی روشن ہوتا ہے اور دوسری اندھیریوں میں بھی اجالا کردیتا ہے اسی طرح قرآن کریم نے اندھیریوں میں پھنسی ہوئی دنیا کو تاریکیوں سے نکالا۔قرآن کریم کے ساتھ سنت کا اتباع بھی فرض ہے اس آیت کے شروع میں ’’یَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ النَّبِیَّْ الْاُمِّی‘‘ فرمایا تھا اور آخر میں ’’وَاتَّبَعُوْا النُّوْرَ الَّذِیْ اُنْزِلَ مَعَہُ‘‘ فرمایا۔ ان میں سے پہلے جملہ میں نبی امی کے اتباع کا حکم ہے اور آخری جملہ میں قرآن کے اتباع کا۔ اس سے ثابت ہوا کہ نجاتِ آخرت کتاب اور سنت دونوں کے اتباع پر موقوف ہے کیونکہ نبی امی کا اتباع ان کی سنت ہی کے اتباع کے ذریعہ ہوسکتا ہے۔رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کا صرف اتباع کافی نہیں محبت و عظمت بھی فرض ہے اور ان دونوں جملوں کے درمیان ’’عَزَّرُوْہُ وَنَصَرُوْہُ‘‘ فرماکر اس طرف اشارہ کردیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کا ایسا اتباع مقصود نہیں جیسے عام دنیا کے حکام کا اتباع جبراً قہراً کرنا پڑتا ہے، بلکہ وہ اتباع مقصود ہے جو عظمت و محبت کا نتیجہ ہو، یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت و محبت دل میں اتنی ہو کہ اس کی وجہ سے آپ کے احکام کے اتباع پر مجبور ہو، کیونکہ امت کو اپنے رسول سے مختلف قسم کے تعلقات ہوتے ہیں ، ایک یہ کہ وہ امیر و حاکم ہے اور امت محکوم ورعیت، دوسرے یہ کہ رسول محبوب ہے اور پوری امت ان کی محِب۔ ایک یہ کہ رسول اپنے کمالات علمی، عملی، اخلاقی کی بنا پر صاحب عظمت ہے اور