دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
حلال کر لیا جائے تو ایسا حیلہ بالکل ناجائز ہے۔ (معارف القرآن ۷؍۵۲۳) مثلاً زکوٰۃ سے بچنے کے لیے بعض لوگ یہ حیلہ کرتے ہیں کہ سال کے ختم ہونے سے ذرا پہلے اپنا مال بیوی کی ملکیت میں دے دیا پھر کچھ عرصہ کے بعد بیوی نے شوہر کی ملکیت میں دے دیا اور جب اگلا سال ختم ہونے کے قریب ہوا تو پھر شوہر نے بیوی کو ہبہ کردیا اس طرح کسی پر زکوٰۃ واجب نہیں ہوئی، ایسا کرنا چونکہ مقاصد شرعیہ کو باطل کرنے کی ایک کوشش ہے اس لیے حرام ہے۔ اور شاید اس کا وبال ترک زکوٰۃ کے وبال سے زیادہ بڑا ہو۔ (روح المعانی از مبسوط سرخسی ، معارف القرآن ۷؍۵۲۳)حاجت، ضرورت اور منفعت وغیرہ کی تعریف اوران کا حکم علامہ حموی نے شرح الاشباہ والنظائر میں بحوالہ فتح القدیر نقل کیا ہے کہ یہاں پانچ درجے ہیں ، ضرورت، حاجت، منفعت، زینت اور فضول۔ (حموی علی الاشباہ طبع ہند ص:۱۰۸)ضرورت: کی تعریف یہ ہے کہ اگر ممنوع چیز کو استعمال نہ کرے تو یہ شخص ہلاک یا قریب الموت ہوجائے گا، یہی صورت اضطرار کی ہے اسی حالت میں حرام وممنوع چیز کا استعمال چند شرائط کے ساتھ جو آگے آرہے ہیں ، جائز ہوجاتا ہے۔حاجت: کے معنی یہ ہیں کہ اگر وہ ممنوع چیزوں کو استعمال نہ کریں تو ہلاک تو نہیں ہوگا مگر مشقت وتکلیف شدید ہوگی، یہ صورت اضطرار کی نہیں اس لیے اس کے واسطے روزے ، نماز، طہارت کے بہت سے احکام میں رعایت وسہولتیں تو دی گئی ہیں مگر ایسی حالت میں حرام چیزیں نص قرآنی کے تحت حلال نہیں ہوں گی۔منفعت: منفعت یہ ہے کہ چیز کے استعمال کرنے سے اس کے بدن کو فائدہ پہنچے گا لیکن نہ کرنے سے کوئی سخت تکلیف یا ہلاکت کا خطرہ نہیں جیسے عمدہ قسم کے کھانے