دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
حجیت حدیث کی چوتھی دلیل ’’وَمَا اُنْزِلَ اِلَیْکُمْ مِنْ رَبِّکُمْ‘‘ (سورہ مائدہ پ۶) یہاں ایک بات قابل غور ہے کہ اس آیت میں توریت و انجیل کی طرح قرآن کا مختصر نام ذکر کردینے کے بجائے ایک طویل جملہ ’’وَمَا اُنْزِلَ اِلَیْکُمْ مِنْ رَبِّکُمْ‘‘ استعمال فرمایا گیا ، اس میں کیا حکمت ہے، ہوسکتا ہے کہ اس میں ان احادیث کے مضمون کی طرف اشارہ ہو جن میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس طرح مجھے علم و حکمت کا خزانہ قرآن کریم دیا گیا ہے، اسی طرح دوسرے علوم و معارف بھی عطا کئے گئے ہیں ، جن کو ایک حیثیت سے قرآن کریم کی تشریح بھی کہا جاسکتا ہے ، حدیث کے الفاظ یہ ہیں : ألا انی اوتیت القرآن ومثلہ معہ الا یوشک رجل شبعان علی اریکتہ یقول علیکم بہذا القرآن، فما وجدتم فیہ من حلال فاحلوہ وما وجدتم فیہ من حرام فحرموہ، وان ما حرم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کما حرم اللہ تعالیٰ۔ (ابوداؤد، ابن ماجہ دارمی وغیرہ) یاد رکھو! کہ مجھے قرآن دیا گیا اور اس کے ساتھ اور اسی کے مثل اور بھی علوم دئیے گئے، آئندہ زمانہ میں ایسا ہونے والا ہے کہ کوئی شکم سیر راحت پسند یہ کہنے لگے کہ تم کو صرف قرآن کافی ہے جو اس میں حلال ہے صرف اس کو حلال سمجھو، اور جو اس میں حرام ہے صرف اس کو حرام سمجھو، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ جس چیز کو اللہ کے رسول نے حرام ٹھہرایا ہے وہ بھی ایسے ہی حرام ہے جیسی اللہ تعالیٰ کے کلام کے ذریعہ حرام کی ہوئی اشیاء حرام ہیں ۔ (معارف القرآن ۳؍۱۹۸)