دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
اس کے سوا اور کیا ہوسکتا ہے کہ بھائی مشیتِ ایزدی یہی تھی۔ ملاجیون صاحبؒ نے تفسیر احمدی میں لکھا ہے والانصاف أن انحصار المذاہب فی الأربع فضل إلٰہی وقبولیۃ من عند اﷲ لا مجال فیہ للتوجیہات والأدلۃ۔ انتہی۔ باقی رہا آپ کا یہ فرمانا کہ کونسی آیت قرآن و حدیث نبوی ان کے نام وارد ہوئی سو یہ ایک عجیب سوال ہے۔ احکام شرع نام بنام وارد نہیں ہوا کرتے ورنہ پھر یہ بتلائیے کہ کونسی آیت قرآنی وحدیث نبوی آپ کے نام سے وارد ہوئی ہے کہ آپ کو روٹی کھانا اور کپڑا پہننا جائز ہے۔ کونسی آیت میں آپ کا نام لے کر یہ بتلایا ہے کہ آپ کو سونا اور اٹھنا بیٹھنا جائز ہے۔ اگر ثبوت احکام میں نام بنام آیت کی ضرورت ہوا کرے تو انشاء اللہ دنیا میں آج نہ کسی پر کوئی چیز فرض وواجب رہے گی اور نہ حرام و مکروہ کونسی آیت یا حدیث آپ دکھلائیں گے جس میں آپ کا نام لے کر آپ پر نماز واجب کی گئی ہو۔ اسی طرح مثال مذکور میں کیا کوئی کہہ سکتا ہے کہ چار بیٹوں کو جو میراث دی گئی ہے کونسی آیت یا حدیث ان کے نام بنام وارد ہوئی ہے۔ ہرگز نہیں ، البتہ حکم عام سب کے لیے موجودہے، سو وہ دربارۂ تقلید ائمہ بھی موجود ہے جیسا کہ اوپر گذرا مثل قول باری تعالیٰ فَاسْئَلُوْا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ۔ کیونکہ ائمہ اربعہ بلاشک اہل ذکر میں سے ہیں ۔ (جواہر الفقہ ۲؍۳۲)ائمۂ اربعہ کی تقلید میں انحصار کیوں ؟ چوتھی صدی ہجری میں جب کہ ائمہ مجتہدین ختم ہوگئے، تو تمام علمائے امت کا اس پرا تفاق ہوگیا کہ ائمۂ اربعہ کی تقلید کی جائے۔ اس لیے کہ مذاہب اربعہ ہی کی کتابیں مدون ہوئیں اور کسی مذہب کی کتب مدون نہیں ہوئیں ۔ (فتاوی دارالعلوم قدیم ۷؍۳۷۷)