دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
اسلام فرقوں کا رد کرنے کے لیے منطق اور فلسفہ کی کتابیں یا جہاد کے لیے جدید اسلحہ اور جدید طریقۂ جنگ کی تعلیم وغیرہ کہ یہ سب چیزیں ایک حیثیت سے عبادت بھی ہیں ، اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے عہد میں موجود بھی نہ تھیں مگر پھر بھی ان کو بدعت اس لیے نہیں کہہ سکتے کہ ان کا سبب داعی اور ضرورت اس عہد مبارک میں موجود نہ تھی، بعد میں جیسی جیسی ضرورت پیدا ہوتی گئی علماء امت نے اس کو پوراکرنے کے لیے مناسب تدبیریں اور صورتیں اختیار کرلیں ۔ (جواہر الفقہ ۱؍۴۵۸)احداث فی الدّین اور احداث للدّین کی تفصیل اس کو یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ یہ سب چیزیں نہ اپنی ذات میں عبادت ہیں نہ کوئی ان کو اس خیال سے کرتا ہے کہ ان میں زیادہ ثواب ملے گا بلکہ وہ چیزیں عبادت کا ذریعہ اور مقدمہ ہونے کی حیثیت سے عبادت کہلاتی ہیں گویا یہ احداث فی الدین نہیں بلکہ احداث للدین ہے اور احادیث میں ممانعت احداث فی الدین کی آئی ہے،احداث للدّین کی نہیں یعنی کسی منصوص دینی مقصد کو پورا کرنے کے لیے بضرورت زمان و مکان کوئی نئی صورت اختیار کرلینا ممنوع نہیں ۔ اس تفصیل سے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ جن کاموں کی ضرورت عہد رسالت میں اور زمان ما بعد میں یکساں ہے ان میں کوئی ایسا طریقہ ایجاد کرنا جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام سے ثابت نہیں اس کو بدعت کہا جائے گا اور یہ ازروئے قرآن وحدیث ممنوع و ناجائز ہوگا۔ مثلاً درود وسلام کے وقت کھڑے ہوکر پڑھنے کی پابندی ،فقراء کو کھانا کھلاکر ایصال ثواب کرنے کے لیے کھانے پرمختلف سورتیں پڑھنے کی پابندی نماز باجماعت کے بعد پوری جماعت کے ساتھ کئی کئی مرتبہ دعاء مانگنے کی پابندی، ایصالِ ثواب کے