دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
ان میں بعض خطا ہیں بعض صواب و صحیح تو عمل کرنے والے اہل اجتہاد کو غور کرکے کوئی جانب متعین کرنا چاہئے۔ امام مالکؒ نے اپنے اس ارشاد میں جس طرح یہ واضح کردیا کہ اختلاف اجتہادی میں ایک جانب صواب و صحیح اور دوسری جانب خطا ہوتی ہے، دونوں متضاد چیزیں صواب نہیں ہوتیں ، اسی طرح یہ بھی ارشاد فرمایا کہ اس اختلاف خطاء دونوں میں باہم جھگڑا اور جدل جائز نہیں ، صرف اتنا کافی ہے کہ جس کو خطاء پر سمجھتا ہے اس کو نرمی اور خیر خواہی سے خطا ء پر متنبہ کردے، پھر وہ قبول کرے تو بہتر ورنہ سکوت کرے جدال اور جھگڑا یا بدگوئی نہ کرے، حضرت امام کے ارشاد کا پورا متن یہ ہے: کان مالک یقول المراء والجدال فی العلم یذہب بنور العلم من قلب العبد، وقیل لہ رجل لہ علم بالسنۃ فہو یجادل عنہا قال ولکن لیخبر بالسنۃ فان قبل منہ والا سکت۔ (اوجز المسالک شرح موطأ مالک ۱؍۱۵) حضرت امام نے فرمایا کہ علم میں جھگڑا اور جدال نور علم کو انسان کے قلب سے نکال دیتا ہے۔ کسی نے عرض کیا کہ ایک شخص جس کو سنت کا علم حاصل ہے کیا وہ حفاظت سنت کے لیے جدال کرسکتا ہے؟ فرمایا کہ نہیں بلکہ اس کو چاہئے کہ مخاطب کو صحیح باب سے آگاہ کردے پھر وہ قبول کرے تو بہتر ہے ورنہ سکوت اختیار کرے نزاع و جدال سے پرہیز کرے۔ (وحدت امت ، جواہر الفقہ ۱؍۴۰۵)اجتہادی مسائل میں اختلاف و نزاع کی اور ایک دوسرے کو خطا اور غلط کہنے کی ممانعت حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ اور عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ میں ایک مسئلہ