دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
باب۸ اصولی مباحث وفقہی قواعد معصیت کا ذریعہ اور سبب بھی معصیت ہے جس امر محمود و مندوب سے فسادلازم آئے اس کا ترک ضروری ہے ’’وَلَا تَسُبُّوْا الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہ‘‘۔ (انعام پ۷) اس آیت سے چند اصولی مسائل نکل آئے۔ مثلاً ایک اصول یہ نکل آیا کہ جو کام اپنی ذات کے اعتبار سے جائز بلکہ کسی درجہ میں محمود بھی ہو مگر اس کے کرنے سے کوئی فساد لازم آتا ہو یا اس کے نتیجہ میں لوگ مبتلائِ معصیت ہوتے ہوں ، تو وہ کام بھی ممنوع ہوجاتا ہے کیونکہ معبود ان باطلہ یعنی بتوں کو برا کہنا جائز تو ضرور ہے، اور ایمانی غیرت کے تقاضہ سے کہا جائے تو شاید اپنی ذات میں ثواب اور محمود بھی ہو، مگر چونکہ اس کے نتیجہ میں یہ اندیشہ ہوگیاکہ لوگ اللہ جل شانہ کو برا کہیں گے توبتوں کوبرا کہنے والے اس برائی کا سبب بن جائیں گے اس لیے اس جائز کام کو بھی منع کردیا گیا۔ اس کی ایک اور مثال بھی حدیث میں اس طرح آئی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو مخاطب کرکے فرمایا کہ کوئی شخص اپنے ماں باپ کو گالی نہ دے صحابہ کرامؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ تو کسی شخص سے ممکن ہی نہیں کہ اپنے ماں باپ کو گالی دے فرمایا کہ ہاں انسان خود تو ان کو گالی نہیں دیتا