دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
علیہم السلام کو اس خطا پر متنبہ ضرور کردیا جاتا ہے، اور ان کی شان عالی کی وجہ سے اس کو لفظ ذنب سے بھی تعبیر کردیا جاتا ہے، آیت مذکورہ میں اسی طرح کا ذنب مراد ہوسکتا ہے۔ تحت قولہ تعالیٰ: فاعلم انہ لا الہ الا اللہ الخ۔ (معارف القرآن ۸؍۳۶)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اہل بیت وآل رسول سے بھی محبت کرنا ضروری ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم و محبت کا ساری کائنات سے زائد ہونا جزو ایمان ہے بلکہ مدار ایمان ہے، اور اس کے لیے لازم ہے کہ جس کو جس قدر نسبت قریبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے اس کی تعظیم و محبت بھی اسی پیمانے سے واجب و لازم ہونے میں کوئی شبہ نہیں کہ انسان کی صلبی اولاد کو سب سے زیادہ نسبت قربت حاصل ہے، اس لیے ان کی محبت بلا شبہ جزو ایمان ہے مگر اس کے یہ معنی نہیں کہ ازواج مطہرات اور دوسرے صحابہ کرام جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ متعدد قسم کی نسبتیں قربت اور قرابت کی حاصل ہیں ان کو فراموش کردیا جائے۔ خلاصہ یہ کہ ُحبِّ اہل بیت وآل رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا مسئلہ امت میں کبھی زیر اختلاف نہیں رہا، باجماع واتفاق ان کی محبت وعظمت لازم ہے۔ اختلاف وہاں پیدا ہوتے ہیں جہاں دوسروں کی عظمتوں پر حملہ کیا جاتا ہے ورنہ آل رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہونے کی حیثیت سے عام سادات خواہ ان کا سلسلہ نسبت کتنا ہی بعید ہو ان کی محبت و عظمت عین سعادت واجر ثواب ہے، یہی جمہور امت کا مسلک ومذہب ہے۔ چونکہ بہت سے لوگ اس میں کوتاہی برتنے لگے اس لیے حضرت امام شافعیؒ نے چند اشعار میں اس کی سخت مذمت فرمائی وہ اشعار یہ ہیں اور در حقیقت یہی جمہور امت کا مسلک و مذہب ہے: