دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
فَاسْئَلُوْا اَہْلَ الذِّکرِ اِنْ کُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْن۔ اگر تم نہیں جانتے تو اہل علم سے دریافت کر لو۔ دوسری جگہ ارشاد ہے: اَطِیْعُوا اﷲَ وَاَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَاُوْلِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ۔ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرو، اور رسول اللہ کی اطاعت کرو اور اولوالامر کی اطاعت کرو۔ اولی الامر کی تفسیر حضرت جابر بن عبد اللہؓ اور حضرت ابن عباس اور عطاء ومجاہد اور ضحاک وابو العالیہ اور حسن بصری وغیرہم صحابہ و تابعین و تبع تابعین نے خلفاء، علماء وفقہاء سے کی ہے، اور خود مولانا صدیق حسن خاں صاحب مرحوم رئیس اہل حدیث اس معنی کو اپنی تفسیر میں قبول کرتے ہیں اور حدیث میں ہے: انما شفاء العی السؤال نہ جاننے والے کی شفاء اس میں ہے کہ جاننے والوں سے دریافت کرے۔ لیکن اب کلام اس میں ہے کہ آیا ہر وہ شخص جس کو لغۃ عرف میں عالم کہا جاتا ہے اس کام کو انجام دے سکتا ہے یا کوئی خاص عالم و فقیہ مراد ہے۔اجتہاد کی تعریف اور مجتہد کے شرائط علمائے سلف نے ایسے عالم کے لیے جس کی تقلید کرنی چاہئے ایک معیار مقرر کیا ہے حضرت شاہ ولی اللہ قدس سرہ محدث دہلوی اپنی کتاب عقد الجید میں فرماتے ہیں : الجہد فی إدراک الأحکام الشرعیۃ کلیاتہا إلی أربعۃ أقسام الکتاب والسنۃ اجتہاد کی تعریف جو کلام علماء سے سمجھی جاتی ہے یہ ہے کہ خوب محنت کرنا دریافت کرنے میں شریعت کے احکام