دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
حجیت حدیث کی پانچویں دلیل آخرت کی نجات کتاب وسنت دونوں کے اتباع پر موقوف ہے ’’اَلَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ النَّبِیَّْ الْاُمِّیَّْ، الآیۃ‘‘ (پ۹) اس آیت کے شروع میں ’’یَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ النَّبِیَّْ الْاُمِّیَّْ‘‘ فرمایا تھا، اور آخر میں وَابْتَغُوْا النُّوْرَ الَّذِیْ اُنْزِلَ مَعَہ فرمایا۔ ان میں سے پہلے جملہ میں نبی امی کے اتباع کا حکم ہے اور آخری جملہ میں قرآن کے اتباع کا، اس سے ثابت ہوا کہ نجات آخرت کتاب اور سنت دونوں کے اتباع پر موقوف ہے، کیونکہ نبی امی کا اتباع ان کی سنت ہی کے اتباع کے ذریعہ ہوسکتا ہے۔ (معارف القرآن ۴؍۸۷)وحی کی دو قسمیں وحی متلو، وحی غیر متلو قرآن و حدیث کا باہمی فرق ’’وَاَنْزَلَ اللّٰہُ عَلَیْکَ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَۃ‘َ‘ (سورہ نساء پ۵) حکمت جو نام ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور تعلیمات کا یہ بھی اللہ تعالیٰ ہی کی نازل کی ہوئی ہے فرق صرف یہ ہے کہ اس کے الفاظ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نہیں ہیں ۔ اسی لیے داخل قرآن نہیں اور معانی اس کے اور قرآن کے دونوں اللہ کی جانب سے ہیں ، اس لیے دونوں پر عمل کرنا واجب ہے فقہاء نے لکھا ہے کہ وحی کی دوقسمیں ہیں ۔ (۱) متلو (جو تلاوت کی جاتی ہے)۔ (۲) اور غیر متلو (جو تلاوت نہیں کی جاتی ہے)۔ وحی متلو قرآن کا نام ہے جن کے معانی اور الفاظ دونوں اللہ کی جانب سے ہیں