دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
ضروری کام کیسے چھوڑدیں ، نماز جنازہ فرض ہے اس کو اس مفسدہ کی وجہ سے ترک نہیں کیا جاسکتا، ہاں اس کی کوشش تا بمقدور کی جائے گی کہ یہ مفسدہ مٹ جائے۔ (یہ واقعہ بھی روح المعانی میں نقل کیا گیا ہے)۔خلاصۂ اصول اس لیے خلاصہ اس اصول کا جو آیت مذکور سے نکلا ہے یہ ہوگیا کہ جو کام اپنی ذات میں جائز بلکہ طاعت وثواب بھی ہو مگر مقاصد شرعیہ سے نہ ہو، اگر اس کے کرنے پر کچھ مفاسد لازم آجائیں تو وہ کام ترک کردینا واجب ہوجاتا ہے بخلاف مقاصد شرعیہ کے کہ وہ لازم مفاسد کی وجہ سے ترک نہیں کئے جاسکتے۔تفریعات: اس اصول سے فقہاء امت نے ہزاروں مسائل کے احکام نکالے ہیں ، فقہاء نے فرمایا ہے کہ کسی شخص کا بیٹا نافرمان ہو اور وہ یہ جانتا ہو کہ اس کو کسی کام کے کرنے کے لیے کہوں گا تو انکارکردے گا اور اس کے خلاف کرے گا، جس سے اس کا سخت گنہگار ہونا لازم آئے گا، تو ایسی صورت میں باپ کو چاہئے کہ اس کو حکم کے انداز میں کسی کام کے کرنے یا چھوڑنے کو نہ کہے بلکہ نصیحت کے انداز میں اس طرح کہے کہ فلاں کام کرلیا جائے، تو بہت اچھا ہو تاکہ انکار یا خلاف کرنے کی صورت میں ایک جدید نافرمانی کا گناہ اس پر عائد نہ ہوجائے۔ (خلاصۃ الفتاویٰ) اسی طرح کسی کو وعظ و نصیحت کرنے میں بھی اگر قرائن سے یہ معلوم ہوجائے کہ وہ نصیحت قبول کرنے کے بجائے کوئی ایسا غلط انداز اختیار کرے گا جس کے نتیجہ میں وہ اور زیادہ گناہ میں مبتلا ہوجائے گا، تو ایسی صورت میں نصیحت ترک کردینا بہتر ہے۔ امام بخاری نے صحیح بخاری میں اس موضوع پرایک مستقل باب رکھا ہے: باب من ترک بعض الاختیار مخافۃ ان یقصر فہم بعض الناس