دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
پر مشتمل ہوگا، مگر قرآن فہمی کی ضرورت سے اس کا پڑھنا پڑھانا جائز قرار دیا گیا۔ (معارف القرآن ۵؍۳۳۹ سورہ نحل پ۱۴)عوام کے لیے بھی تدبّر قرآن ضروری ہے اَفَلَا یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْآن۔ (نساء پ۵) دوسری بات اس سے یہ معلوم ہوئی کہ قرآن کا مطالبہ ہے کہ ہر انسان اس کے مطالب میں غور کرے لہٰذا یہ سمجھنا کہ قرآن میں تدبر کرنا صرف اماموں اور مجتہدوں ہی کے لیے ہے صحیح نہیں ہے۔ البتہ تدبر اور تفکر کے درجات علم وفہم کے درجات کی طرح مختلف ہوں گے۔ ائمہ مجتہدین کا تفکر ایک ایک آیت سے ہزاروں مسائل نکالے گا، عام علماء کا تفکر ان مسائل کے سمجھنے تک پہنچے گا، عوام اگر قرآن کا ترجمہ اور تفسیر اپنی زبان میں پڑھ کر تدبر کریں تو اس سے اللہ تعالیٰ کی عظمت و محبت اور آخرت کی فکر پیدا ہوگی، جو کلید کامیابی ہے، البتہ عوام کے لیے غلط فہمی اور مغالطوْں سے بچنے کے لیے یہ ہے کہ کسی عالم سے قرآن کو سبقاً سبقاً پڑھیں ، یہ نہ ہو سکے تو کوئی مستند و معتبر تفسیر کا مطالعہ کریں ، اور جہاں کہیں شبہ پیش آئے تو اپنی رائے سے فیصلہ نہ کریں بلکہ ماہر علماء سے رجوع کریں ۔ (معارف القرآن ۲؍۴۸۸ سورۂ نساء)نصیحت و عبرت کے لیے قرآن آسان ہے لیکن قرآن سے احکام کا استنباط صرف علماء مجتہدین کا حصہ ہے ’’وَلَقَدْ یَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّکْرِ فَہَلْ مِنْ مُدَّکِرٍ‘‘ (پ:۲۷) قرآن کریم نے اپنے مضامین عبرت و نصیحت کو ایسا آسان کرکے بیان کیا ہے کہ جس طرح بڑے سے بڑا عالم و ماہر فلسفی اور حکیم اس سے فائدہ اٹھاتا ہے اسی طرح ہر