دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
قسمیں اللہ کے نزدیک ہوسکتی ہیں ، وہ سب آپ پر ختم ہوگئیں آپ کے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا امام ابن کثیر اپنی تفسیر میں فرماتے ہیں : فہذہ الآیۃ فی اَنّہ لانبی بعدہ واذا کان لا نبی بعدہ فلا رسول بالطریق الأولٰی لأن مقام الرسالۃ اخص من مقام النبوۃ فان کل رسول نبی ولا ینعکس بذلک وردت الاحادیث المتواترۃ عن رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم من حدیث جماعۃ من الصحابۃ۔ یعنی یہ آیت نص صریح ہے اس عقیدہ کے لیے کہ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں ، اور جب نبی نہیں تو بدرجۂ اولیٰ رسول بھی نہیں ، کیونکہ لفظ نبی عام ہے اور لفظ رسول خاص ہے اور یہ وہ عقیدہ ہے جس پر احادیث متواترہ شاہد ہیں جو صحابہ کرام کی ایک بڑی جماعت کی روایت سے ہم تک پہنچی ہیں ۔ (معارف القرآن ۷؍۱۶۳، سورۂ احزاب)عصمت انبیاء ’’مَا کَانَ لِبَشَرٍ اَنْ یُؤْتِیَہُ اللّٰہُ الْکِتَابَ وَالْحُکْمَ۔ الخ‘‘۔ (سورۂ آ ل عمران پ۳) دنیا کی کوئی حکومت بھی اگر کسی شخص کو ایک ذمہ داری کے عہدے پر مامور کرتی ہے تو پہلے دو باتیں سوچ لیتی ہے۔ (۱) یہ شخص حکومت کی پالیسی کو سمجھنے اور اپنے فرائض انجام دینے کی لیاقت رکھتا ہے یا نہیں ؟ (۲) حکومت کے احکام کی تعمیل کرنے اور رعایا کو جادہ وفاداری پر قائم رکھنے کی کہاں تک اس سے توقع کی جاسکتی ہے، کوئی بادشاہ یا پارلیمنٹ ایسے آدمی کو نائب السلطنت یا سفیر مقرر نہیں کرسکتی جس کی نسبت حکومت کے خلاف بغاوت پھیلانے یا اس