دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
فصل اجتہادی اختلاف کا بیان مجتہدین کا اجتہادی اختلاف رحمت ہے اس جگہ یہ سمجھ لینا بھی ضروری ہے کہ وہ اختلاف جس کو قرآن میں عذاب الٰہی اور رحمت خداوندی سے محرومی فرمایا گیا ہے وہ وہ اختلاف ہے جو اصول اور عقائد میں ہو، یا نفسانی اغراض و ہوا کی وجہ سے ہو، اس میں وہ اختلاف رائے داخل نہیں ، جو قرآن و سنت کے بتلائے ہوئے اصول اجتہاد کے ماتحت فروعی مسائل میں فقہاء امت کے اندر قرن اول سے صحابہ و تابعین میں ہوتا چلا آیا ہے جن میں فریقین کی حجت قرآن و سنت اور اجماع سے ہے، اور ہر ایک کی نیت قرآن وسنت کے احکام کی تعمیل ہے۔ مگر قرآن و سنت کے مجمل یا مبہم الفاظ کی تعبیر اور ان سے جزوی ، فروعی مسائل کے استخراج میں اجتہاد اوررائے کا اختلاف ہے، ایسے ہی اختلاف کو ایک حدیث میں رحمت فرمایا گیا ہے۔ جامع صغیر میں بحوالہ نصر مقدسی وبیہقی وامام الحرمین یہ روایت نقل کی ہے کہ ’’اختلاف امتی رحمۃ‘‘ میری امت کا اختلاف رحمت ہے۔ امت محمدیہ کی خصوصیت اس لیے اختیار فرمائی گئی کہ اس امت کے علماء حق اور فقہاء متقین میں جو اختلاف ہوگا وہ ہمیشہ اصول قرآن و سنت کے ما تحت ہوگا، اور صدق نیت اور للہیت سے ہوگا کوئی نفسانی غرض جاہ و مال کی ان کے اختلاف کی محرک نہ ہوگی اس لیے وہ کسی جنگ و جدل کا سبب بھی نہ بنے گا۔ بلکہ علامہ عبد الرؤف مناوی شارح