دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
حضرت عمرؓ کے فیصلہ پراظہار ناراضی فرمایا ہے پھر جب یہ آیت نازل ہوئی تو حقیقت کھل گئی کہ اس آیت کی رُو سے وہ شخص مومن ہی نہیں تھا۔ (معارف القرآن ۲؍۴۶۱، سورہ نساء پ۵)مسلمان سمجھنے کے لیے علامات اسلام کافی ہیں باطن کی تفتیش کرنا جائز نہیں یَا اَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِذَا ضَرَبْتُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَتَبَیَّنُوْا وَلَا تَقُوْلُوْا لِمَنْ اَلْقَی اِلَیْکُمُ السَّلَامَ لَسْتَ مُؤْمِنًا تَبْتَغُوْنَ عَرَضَ الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا فَعِنْدَ اللّٰہِ مَغَانِمُ کَثِیْرَۃٌ کَذٰلِکَ کُنْتُمْ مِّنْ قَبْلُ فَمَنَّ اللّٰہُ عَلَیْکُمْ فَتَبَیَّنُوْا اِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرًا۔ (سورہ نساء پ:۵) مذکورہ تین آیتوں میں سے پہلی آیت میں یہ ہدایت کی گئی ہے کہ جو شخص اپنا مسلمان ہونا ظاہر کرے تو کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ بغیر تحقیق کے اس کے قول کو نفاق پرمحمول کرے، اس آیت کے نزول کا سبب کچھ ایسے واقعات ہیں جن میں بعض صحابۂ کرام سے اس بارہ میں لغزش ہوگئی تھی۔ چنانچہ ترمذی اورمسند احمد میں حضرت عبد اللہ بن عباس سے منقول ہے کہ قبیلۂ بنو سلیم کا ایک آدمی صحابہ کرام کی ایک جماعت سے ملا جب کہ یہ حضرات جہاد کے لیے جارہے تھے یہ آدمی اپنی بکریاں چرارہا تھا، اس نے حضرات صحابہ کو سلام کیا، جو عملاً اس چیز کا اظہار تھا کہ میں مسلمان ہوں ، صحابۂ کرام نے سمجھا کہ اس وقت اس نے محض اپنی جان و مال بچانے کے لیے یہ فریب کیا ہے کہ مسلمانوں کی طرح سلام کرکے ہم سے بچ نکلے، چنانچہ انہوں نے اس کو قتل کردیا اور اس کی بکریوں کو مال غنیمت قرار دے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا، اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ جو شخص آپ کو اسلامی