دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
فصل شرک کی تعریف اور اس کی چند صورتیں قولہ تعالیٰ: ’’اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُشْرَکَ بِہٖ‘‘ اللہ تعالیٰ کی ذات اور صفات کے بارے میں جو عقائد ہیں اس طرح کا کوئی عقیدہ کسی مخلوق کے لیے رکھنا یہ شرک ہے اس کی کچھ تفصیلات یہ ہیں :علم میں شریک ٹھہرانا یعنی کسی بزرگ یا پیر کے ساتھ یہ اعتقاد رکھنا کہ ہمارے سب حال کی اس کو ہر وقت خبر ہے، نجومی، پنڈت سے غیب کی خبریں دریافت کرنا، یا کسی بزرگ کے کلام میں خلل دیکھ کر اس کو یقینی سمجھنا یا کسی کو دور سے پکارنا اور یہ سمجھنا کہ اس کو خبر ہوگئی یا کسی کے نام کا روزہ رکھنا۔اشراک فی التصرف یعنی کسی کو نفع یا نقصان کا مختار سمجھنا، کسی سے مرادیں مانگنا، روزی اوراولاد مانگنا۔عبادت میں شریک ٹھہرانا کسی کو سجدہ کرنا، کسی کے نام کا جانور چھوڑنا، چڑھاوا چڑھانا کسی کے نام کی منت ماننا، کسی کی قبر یا مکان کا طواف کرنا، خدا کے حکم کے مقابلہ میں کسی دوسرے کے قول یا