دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
باب۳ اجماع مسلمین اجماع کی حقیقت خدائے تعالیٰ کی ہزاروں ہزار درود اس ذات مقدس پر جس کے طفیل میں ہم جیسے سراپا گناہ اور سراسر خطا و قصور بھی خیر الامم، امت وسطہ، امت مرحومہ، شہدائے خلق کے القاب گرامی کے ساتھ پکارے جاتے ہیں ع کہ دارو زیر گردوں میر سامانے کہ من دارم وہ بے شمار خداوندی انعام و اکرام جو ہمار ے آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم کی بدولت ہم پر مبذول ہوئے ہیں ، اجماع امت بھی ان میں سے ایک امتیازی فضیلت ہے، جس کی حقیقت یہ ہے کہ اس امت کے علمائے مجتہدین اگر کسی مسئلہ میں ایک حکم پر اتفاق کرلیں تو یہ حکم بھی ایسا ہی واجب الاتباع اور واجب التعمیل ہوتا ہے جیسے قرآن و حدیث کے صریح احکام۔ جس کی حقیقت دوسرے عنوان سے یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر جب نبوت ختم کردی گئی توآپ کے بعد کوئی ہستی معصوم باقی نہیں رہتی جس کے حکم کو غلطی سے پاک اور ٹھیک حکم خداوندی کا ترجمان کہا جاسکے، اس لیے رحمت خداوندی نے امت محمدیہ کے مجموعہ کو ایک نبی معصوم کا درجہ دے دیا، کہ ساری امت جس چیز کے اچھے یا بُرے ہونے پر متفق ہوجائے وہ علامت اس کی ہے کہ یہ کام اللہ تعالیٰ