دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
کی پالیسی اور احکام سے انحراف کرنے کا ادنیٰ شبہ ہو، بے شک یہ ممکن ہے کہ ایک شخص کی قابلیت یا جذبۂ وفاداری کا اندازہ حکومت صحیح طور پر نہ کرسکی ہو، لیکن خداوند قدوس کے یہاں یہ بھی احتمال نہیں ، اگر کسی مرد کی نسبت اس کو علم ہے کہ یہ میری وفاداری اور اطاعت شعاری سے بال برابر تجاوز نہ کرے گا تو محال ہے کہ وہ آگے چل کر اس کے خلاف ثابت ہوسکے، ورنہ علم الٰہی کا غلط ہونا لازم آتا ہے، العیاذ باللہ۔ یہیں سے عصمت انبیاء علیہم السلام کا مسئلہ واضح ہوجاتا ہے۔ (معارف القرآن ۲؍۹۷)انبیاء علیہم السلام کا معصوم ہونا کیوں ضروری ہے؟ وجہ یہ ہے کہ انبیاء علیہم السلام کو لوگوں کا مقتدا بنا کر بھیجا جاتا ہے اگر ان سے بھی کوئی کام اللہ تعالیٰ کی مرضی کے خلاف خواہ گناہ کبیرہ یا صغیرہ صادر ہوسکے تو انبیاء کے اقوال و افعال سے امن اٹھ جائے گا اور وہ قابل اعتماد نہیں رہیں گے، جب انبیاء ہی پر اعتماد و اطمینان نہ رہے تو دین کا کہاں ٹھکانا ہے۔ (معارف القرآن ۱؍۱۹۵، سورۂ بقرہ، پ:۱)انبیاء علیہم السلام گناہ صغیرہ سے بھی معصوم ہوتے ہیں انبیاء علیہم السلام کی عصمت تمام گناہوں سے عقلاً و نقلاً ثابت ہے، ائمہ اربعہ اور جمہور امت کا اس پر اتفاق ہے کہ انبیاء علیہم السلام تمام چھوٹے بڑے گناہوں سے معصوم و محفوظ ہوتے ہیں ۔ اور بعض لوگوں نے جو یہ کہا ہے کہ صغیرہ گناہ ان سے بھی سرزد ہوسکتے ہیں جمہور امت کے نزدیک صحیح نہیں ہے۔ (قرطبی، معارف القرآن ۱؍۱۹۵،سورۂ بقرہ، ب:۱ )انبیاء علیہم السلام سے بظاہر جن معاصی کا صدور ہوا ان کی حقیقت البتہ قرآن کریم کی بہت سی آیات میں متعدد انبیاء کے متعلق ایسے واقعات مذکور ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ان سے گناہ سرزد ہوا، اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان پر