دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
دوسرے وہ ہیں جو صراحۃً مذکور نہیں بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جداگانہ وحی کے ذریعہ نازل ہوئے۔ تیسرے وہ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اجتہاد و قیاس سے کوئی حکم دیا اور پھر اللہ تعالیٰ نے اس کے خلاف کوئی حکم نازل نہیں فرمایا وہ بھی بحکم وحی ہوگیا یہ تینوں قسم کے احکام واجب الاتباع ہیں ۔ اور ’’مَا اُنْزِلَ اِلَیْکُمْ مِنْ رَبِّکُمْ‘‘ میں داخل ہیں ۔ (معارف القرآن ۳؍۱۹۸)احکام شرعیہ میں نسخ کی حقیقت نسخ کے معنی لغت میں زائل کرنے اور لکھنے کے آتے ہیں ۔ دنیا کی حکومتوں اور اداروں میں کسی حکم کو منسوخ کرکے دوسرا حکم جاری کردینا مشہور و معروف ہے، لیکن انسانوں کے احکام میں نسخ کبھی اس لیے ہوتا ہے کہ پہلے کسی غلط فہمی سے ایک حکم جاری کردیا۔ بعد میں حقیقت معلوم ہوئی تو حکم بدل دیا، کبھی اس لیے ہوتا ہے کہ جس وقت یہ حکم جاری کیا گیا اس وقت کے حالات کے مناسب تھا، اور آگے آنے والے واقعات و حالات کا اندازہ نہ تھا، جب حالات بدلے تو حکم بھی بدلا، یہ دونوں صورتیں احکام خداوندی میں نہیں ہوسکتیں ۔ ایک تیسری صورت یہ بھی ہوتی ہے کہ حکم دینے والے کو یہ بھی معلوم تھا کہ حالات بدلیں گے، اور اس وقت یہ حکم مناسب نہیں ہوگا، دوسرا حکم دینا ہوگا یہ جانتے ہوئے آج ایک حکم دیا اور جب اپنے علم کے مطابق حالات بدلے تو اپنی قرار داد سابق کے مطابق حکم بھی بدل دیا، اس کی مثال ایسی ہے کہ مریض کے موجودہ حالات کو دیکھ کر حکیم یا ڈاکٹر، ایک دوا تجویز کرتا ہے، اور وہ جانتا ہے کہ دو روز اس دوا کے استعمال کرنے کے