دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
دنیویہ طب وریاضی و ہیئت کا اور دست کاریوں مثل نجاری ومعماری وغیرہ کا کہ ناواقف کو ان سب میں بدون تقلید کسی واقف کے چارہ نہیں ، ایسے ہی علوم دینیہ میں ناواقف کو بدون تقلید واقف کے چارہ نہیں ۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (جواہر الفقہ ۲؍۲۸)تقلید صرف ائمۂ اربعہ ہی کی کیوں کی جاتی ہے؟ (۳) تقلید صرف ائمہ اربعہ ہی کی کیوں کی جاتی ہے کیا کوئی دوسرا امام اس درجہ کا نہیں ہوا جس کی تقلید کی جائے، اورکیا ائمہ اربعہ کی تقلید کا حکم کسی نص میں وارد ہوا ہے؟ ائمہ اربعہ پر سلسلہ تقلید ختم ہونا کوئی امر عقلی یا شرعی نہیں بلکہ محض اتفاقی ہے کہ مشیت خداوندی سے ان چار مذاہب کے سوا اور جتنے مذاہب تھے مندرس ہوگئے اور مٹ کر کان لم یکن ہوگئے، دو، چار، دس، بیس یا پچاس، سو،ا قوال و احکام اگر آج ان کے منقول و موجود بھی ہوں تو وہ کوئی مستقل مذہب نہیں بن سکتا کہ لوگ اس کی تقلید کیا کریں ، کیونکہ اگر ان سو پچاس احکام میں ان کی تقلید کر بھی لی تو باقی ہزاروں مسائل میں کیا کریں گے۔ اب جب کہ دیکھا گیا کہ کل مذاہب سوائے ان چار مذہبوں کے مندر س ہوگئے تو ناچار سلسلۂ تقلید انہیں میں منحصر ہوگیا۔ چنانچہ ابن خلدون اپنے مقدمۂ تاریخ میں ظاہر یہ کے مذہب پر کلام کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ثم درس مذہب أہل الظاہر الیوم بدروس أئمتہ وإنکار الجمہور علی منتحلیہ ولم یبق إلا فی الکتب المجلدۃ۔ اور اسی تاریخ ابن خلدون میں یہ بھی مصرح ہے کہ ووقف التقلید فی الأمصار عند ہؤلاء الأربعۃ ودرس المقلدون لمن سواہم وسد الناس