دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
عقیدے کی تردید کرنا ہے ورنہ اس قسم کے عقائد کا حقیقی جواب وہی ہے جو قرآن کریم ہی میں کئی جگہ مذکور ہے کہ اللہ تعالیٰ بے نیاز ہے اور اسے نہ کسی اولاد کی ضرورت ہے اور نہ اس کی رفعت شان کو یہ مناسب ہے کہ اس کی اولاد ہو۔ (معارف القرآن صٰفت ۷؍۴۸۴)اگر اپنے اور دوسروں کے فتوؤں میں اختلاف ہوجائے اگر آپ کے فتویٰ سے کسی عالم کو اختلاف ہوتا تو آپ بڑی سنجیدگی کے ساتھ اس پر غور فرماتے اور بعض مرتبہ اختلاف کا ذکر بھی فرماتے بلکہ ان کی مفصل تحریر اپنے فتوے کے ساتھ منسلک فرماکر شائع کردیا کرتے تھے۔ اگر حضرت مفتی صاحب کے فتوی سے کسی کو اختلاف ہوتا اور وہ آپ کے فتویٰ کے خلاف عمل کرتا تو آپ اس سے بالکل ناگواری کا اظہار نہ فرماتے بلکہ بعض جگہ خود موصوفؒ اپنی تحقیق انیق کے بعد تحریر فرمادیا کرتے کہ کسی کو اس سے اختلاف ہو وہ دوسرے علماء سے تحقیق کرکے اس پر عمل کریں ۔ (البلاغ ص: ۷۲۴) اگر حضرت مفتی صاحب کو اپنے فتوے اور اکابرین کے فتاوی میں اختلاف ہوجاتا تو اپنے فتوے کو ترجیح دینے کے بجائے لکھ دیتے کہ سائل کو اختیار ہے جس کے فتوے پر دیانۃً اعتماد ہو، اس پر عمل کرے یا مزید تحقیق کرکے جو راجح ہو اس پر عمل کرے۔ (البلاغ ص:۷۲۶)سخت اور متعصبانہ الفاظ سے احتراز آپ کی تصانیف و تحریرات کے مطالعے سے اس بات کا بخوبی اندازہ ہوجاتا ہے کہ آپ نے مسائل کے اختلاف میں کبھی سخت متعصبانہ الفاظ نہیں استعمال کئے، ذاتیات سے ہمیشہ دامن بچایا اور کبھی ایسا انداز بیان اختیار نہیں فرمایا جس سے دوسرے عالم کی توہین و تذلیل ہو بلکہ واقعہ یہ ہے کہ اختلافات میں آپ بہت محتاط الفاظ استعمال