دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
اس آیت میں پہلے حکم کو حکم الٰہی قرار دیا گیا اور پھر آسانی کے لیے منسوخ کیا گیا اس سے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ سنت سے ثابت شدہ بعض احکام کو قرآن کے ذریعہ بھی منسوخ کیا جاتا ہے (جصاص وغیرہ)۔ (معارف القرآن ۲؍۳۹۸)حدیث رسول بھی قرآن ہی ہے ’’وَمَا جَعَلْنَا الْقِبْلَۃَ الَّتِیْ کُنْتَ عَلَیْہَا اِلَّا لِنَعْلَمَ مَنْ یَتَّبِعُ الرَّسُوْلَ مِمَّنْ یَنْقَلِبُ عَلٰی عَقِبَیْہِ وَاِنْ کَانَتْ لَکَبِیْرَۃً اِلَّا عَلٰی الَّذِیْنَ ہَدَی اللّٰہُ وَمَا کَانَ اللّٰہُ لِیُْضِیْعَ اِیْمَانَکُم‘‘ (سورۂ بقرہ پ۲) جصاصؒ نے احکام القرآن میں فرمایا کہ قرآن کریم میں کہیں اس کی تصریح نہیں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قبل از ہجرت یا بعد ہجرت بیت المقدس کی طرف رخ کرنے کا حکم دیا گیا تھا بلکہ اس کا ثبوت صرف احادیث اور سنت نبویہ ہی سے ہے تو جو چیز سنت کے ذریعہ ثابت ہوئی تھی اس آیت قرآن نے اس کو منسوخ کرکے آپ کا قبلہ بیت اللہ کو بنادیا۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوگیا کہ حدیث رسول بھی ایک حیثیت سے قرآن ہی ہے اور یہ کہ کچھ احکام وہ بھی ہیں ، جو قرآن میں مذکور نہیں صرف حدیث سے ثابت ہیں ، اورقرآن ان کی شرعی حیثیت تسلیم کرتا ہے، کیونکہ اسی آیت کے اخیر میں یہ بھی مذکور ہے کہ جو نمازیں بامر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت المقدس کی طرف پڑھی گئیں وہ بھی معتبر اور مقبول عند اللہ ہیں ۔ (معارف القرآن ۱؍۳۱۹)صحابۂ کرام حدیثِ رسول کو قرآن کا حکم سمجھتے تھے ’’اِنَّ الَّذِیْنَ یَکْتُمُوْنَ مَا اَنْزَلْنَا، الخ‘‘ (سورۂ بقرہ پ۳) صحیح بخاری میں حضرت ابو ہریرہؓ سے منقول ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ اگر قرآن