دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
فقہ کے مشکل ابواب سے کامل مناسبت پیدا کرنے کا طریقہ احقرنے حضرت والد صاحب قدس سرہ سے خود سنا ہے کہ فقہ کے جو ابواب مجھے جتنے زیادہ مشکل معلوم ہوئے میں نے ان کی تحصیل میں اتنی ہی زیادہ کاوش کی، چنانچہ فرماتے تھے کہ مجھے شروع میں وقف کے مسائل سے زیادہ مناسبت نہیں تھی اور جب کبھی وقف کا کوئی سوال آتا تو مجھے اس سے گھبراہٹ ہوتی تھی، اس کا علاج میں نے اس طرح کیا کہ وقف کے بارے میں جتنی کتابیں میسر آئیں ان کا بالاستیعاب مطالعہ کرلیا، فقہ کی متداول کتب کے علاوہ امام خصاف کی ’’کتاب الوقف‘‘ اور ’’الاسعاف فی حکم الاوقاف‘‘ کا بھی مطالعہ کیا یہاں تک کہ میری عدم مناسبت انشراح میں تبدیل ہوگئی۔ اور اللہ تعالیٰ نے جن ابواب سے مجھے خصوصی مناسبت عطا فرمائی ان میں وقف بھی شامل ہے اسی ذیل میں یہ بھی فرمایا کرتے تھے کہ حنفیہ کی کتابوں میں سے جس کتاب نے وقف کے مسائل کو سب سے زیادہ شرح و بسط اور انضباط کے ساتھ بیان کیا ہے وہ ’’فتاوی مہدویہ‘‘ ہے۔(البلاغ ص:۴۰۲)مفتی کے لیے ایک بیاض خاص کی ضرورت اور اس کی اہمیت فتویٰ کے کام میں یہ صورت حال اکثر پیش آتی ہے کہ انسان کسی ایک مسئلہ کی تلاش میں کتابوں کی ورق گردانی کرتا ہے اور مطلوبہ مسئلہ نکلنے سے پہلے اس میں بہت سے دوسرے کار آمد مسائل نظر آجاتے ہیں لیکن چونکہ اس وقت ان کی ضرورت نہیں ہوتی ہے اس لیے ان کی طرف توجہ نہیں ہوپاتی اور مطلوبہ مسئلہ کی تلاش میں انہیں نظر انداز کرکے گذر جاتا ہے بعد میں جب کبھی ان مسائل کی ضرورت پیش آتی ہے تو یاد کرتا ہے کہ یہ مسئلہ کہیں دیکھا ہے لیکن کیا؟ اور کہاں ؟ یہ یاد نہیں آتا۔ حضرت والد صاحب نے اس غرض کے لیے ضخیم بیاض بنائی ہوئی تھی اور اس کو