دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
حاصل ہونے والے نفع کوسود کی طرح مال خبیث قرار دیا۔ شرک وبت پرستی کو قرآن نے ظلم عظیم ناقابل معافی جرم قرار دیا تو ان کے اسباب و ذرائع پر بھی کڑی پابندی لگادی، آفتاب کے طلوع و غروب اور وسط میں ہونے کے اوقات میں چونکہ مشرکین آفتاب کی پرستش کرتے تھے ان اوقات میں نماز پڑھی جاتی تو آفتاب پرستوں کے ساتھ ایک طرح کی مشابہت ہوجاتی پھر یہ مشابہت کے وقت خود شرک میں مبتلا ہونے کا سبب بن سکتی تھی اسی لیے شریعت نے ان اوقات میں نماز اور سجدہ کوبھی حرام اورناجائز کردیا بتوں کے مجسمات و تصویریں چونکہ بت پرستی کا قریب ذریعہ تھیں ، اس لیے بت تراشی اور تصویر سازی کو حرام اور ان کے استعمال کو ناجائز کردیا گیا، اسی طرح جب کہ شریعت نے زنا کو حرام قرار دیا تو اس کے تمام اسباب قریبہ و ذرائع کوبھی محرمات میں داخل کردیا کسی اجنبی عورت یا امرد پر شہوت سے نظر ڈالنے کو آنکھوں کا زنا قرار دیا۔ اس کا کلام سننے کو کانوں کا اس کے چھونے کو ہاتھ کا اس کے لیے جد وجہد میں چلنے کو پاؤں کا زنا فرمایا، جیسا کہ حدیث صحیح میں وارد ہے انہیں جرائم سے بچانے کے لیے عورتوں کے واسطے پردہ کے احکام نازل ہوئے۔ (معارف القرآن ۷؍۲۰۶، احزاب)سدّ ذرائع کے حدود مگر اسباب و ذرائع کا قریب و بعید ایک طویل سلسلہ ہے اگر دور تک اس سلسلے کو روکا جائے تو زندگی دشوار ہوجائے اور علم میں بڑی تنگی پیش آجائے، جو اس شریعت کے مزاج کے خلاف ہے قرآن کریم کا اس کے بارے میں کھلا ہوا اعلان یہ ہے کہ: ’’مَا جَعَلَ عَلَیْکُمْ فِی الدِّیْنِ مِنْ حَرَجٍ‘‘ یعنی دین میں تمہارے اوپر کوئی تنگی نہیں ڈالی گئی، اس لیے اسباب وذرائع کے معاملے میں یہ حکیمانہ فیصلہ کیا گیا کہ جو افعال و اعمال کسی معصیت کا ایسا سبب قریب ہو کہ عام عادت کے اعتبار سے اس کا ارتکاب کرنے والا اسی معصیت میں ضرور ہی مبتلا ہوجاتا ہے ایسے اسباب قریبہ کو