دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
باب ۲ سنت رسول اللہ و احادیث نبویہ سے متعلق اصولی مباحث حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شرعی حیثیت حدیث کا انکار قرآن کا انکار ہے ’’وَاَنْزَلْنَا اِلَیْکَ الذِّکْرَ لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ‘‘ ۔ (سورہ نمل پ۱۴) اس آیت میں ذکر سے مراد بالاتفاق قرآن کریم ہے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس آیت میں مامور فرمایا ہے کہ آپ قرآن کی نازل شدہ آیات کا بیان اور وضاحت لوگوں کے سامنے کردیں ، اس میں اس امر کا واضح ثبوت ہے کہ قرآن کے حقائق و معارف اور احکام کا صحیح سمجھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیان پر موقوف ہے، اگر ہر انسان صرف عربی زبان اور عربی ادب سے واقف ہوکر قرآن کے احکام کو حسب منشاء خداوندی سمجھنے پر قادر ہوتا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوبیان و توضیح کی خدمت سپرد کرنے کے کوئی معنی نہیں رہتے۔ علامہ شاطبیؒ نے موافقات میں پوری تفصیل سے ثابت کیا ہے کہ سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پوری کی پوری کتاب اللہ کا بیان ہے کیونکہ قرآن کریم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق بیان فرمایا ہے ’’اِنکَّ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیْم‘‘۔ اور حضرت صدیقہ عائشہؓ نے اس خلق عظیم کی تفسیر یہ فرمائی ’’کَانَ خُلُقُہُ القرْآن‘‘ اس کا حاصل یہ ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو بھی کوئی قول وفعل