دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے اوصاف و علامات صحابۂ کرام کا سب سے پہلا وصف تو یہ بتلایا گیا ہے کہ وہ کفار کے مقابلہ میں سخت اور آپس میں مہربان ہیں ، کفار کے مقابلہ میں سخت ہونا ان کا ہر موقع پر ثابت ہوتا رہا ہے کہ نسبتی رشتے ناتے سب اسلام پر قربان کردئیے اور آپس میں مہربان اور ایثار پیشہ ہونا صحابۂ کرام کا اس وقت خصوصیت سے ظاہر ہوا، جب کہ مہاجرین وانصار میں مؤاخات ہوئی اور انصار نے اپنی سب چیزوں میں مہاجرین کو شرکت کرنے کی دعوت دی۔ دوسرا وصف صحابۂ کرام کا یہ بیان کیا گیا ہے کہ ان کا عام حال یہ ہے کہ وہ رکوع و سجدہ اور نماز میں رہتے ہیں ، ان کو دیکھنے والے اکثر ان کو اسی کام میں مشغول پاتے ہیں ۔ نماز ان کا ایسا وظیفۂ زندگی بن گیا ہے کہ نماز اور سجدہ کے مخصوص آثار ان کے چہروں سے نمایاں ہوتے ہیں ۔ (معارف القرآن ۸؍۹۳) سب (صحابۂ کرام) کے دلوں میں ایمان رچا بسا ہوا تھا ان کے دلوں پر اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی محبت و عظمت کا ایسا غلبہ تھا جس میں کوئی رشتہ ناطہ برادری اور قومیت حائل نہ ہوئی۔ ان کی محبت و عظمت کا اصل تعلق صرف اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے تھا، جب اپنے باپ سے ان کے خلاف بات سنی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر خود اپنے باپ کا سر قلم کرنے کی پیش کش کردی۔ بدر اور احد اور احزاب کی جنگوں نے تو بذریعہ تلوار اس قوم پرستی اور وطن پرستی کے بت کے ٹکڑے اڑائے ہیں ، جس نے ثابت کردیا کہ مسلمان کسی قوم ووطن اور کسی رنگ وزبان کا ہو وہ سب آپس میں بھائی بھائی ہیں ، اور جو اللہ ورسول کو نہ مانے وہ اگر چہ حقیقی بھائی اور باپ ہی کیوں نہ ہو، وہ دشمن ہے۔ (معارف القرآن ۸؍۴۵۶، ۴۵۵)صحابۂ کرامؓ کی عظمت و محبت شرط ایمان ہے وَالَّذِیْنَ جَائُ وْا مِنْ بَعْدِہِمْ الخ۔ (سورۂ حشر پ۲۸)