دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
ترتیب دیااور اس کا مسودہ دارالعلوم دیوبند ،مظاہرعلوم سہارنپور، خیرالمدارس ملتان وغیر اہم مدارس اسلامیہ میں حضرات علماء کے غوروفکر اور استصوابِ رائے کے لئے بھیج دیا، ان سب حضرات نے جزوی اختلافات کے ساتھ اصل مسئلہ عدمِ فسادِ نماز میں اتفاق ظاہر فرمایا تو بنامِ خداتعالیٰ یہ رسالہ ۱۳۷۲ھ میں شائع کردیاگیا۔ مزید احتیاط کے لئے احقر نے اپنی تحریر اور مولانا موصوف کی تمام تنقیدات اپنے دارالعلوم کراچی کے کے ایک ماہر فن محقق مدرس مولانا مفتی رشیدا حمد صاحب کے سپرد کردی کہ سب پر غورکرکے مجھے رائے دیں ۔(آلاتِ جدیدہ کے شرعی احکام ص۷،۸) انشورنش(بیمہ زندگی) کے متعلق پوری تحقیق کے ساتھ تفصیلی جواب تحریر فرمایا اور ساتھ میں یہ بھی تحریر فرمایا: ’’میراجواب کوئی آخری فیصلہ نہیں ،دوسرے علماء کے سامنے پیش ہوکر اس کی اصلاح بھی ہوسکے گی ‘‘۔ (جواہرا لفقہ ص۱۸۱ج۲ )جدید مسئلہ کو حل کرنے کے سلسلہ میں صحیح صورت حال کو سمجھنے کے لئے صاحبِ معاملہ اورماہرین فن سے تحقیق کرنا مذکورہ مسئلہ کے سلسلہ میں ماہرین فن سے تحقیق کی غرض سے حضرت مفتی صاحب ؒ نے مندرجہ ذیل خط تحریر فرمایا: سوال: بعض مسائل شرعیہ کی تحقیق کے لئے یہ معلوم کرنا ہے کہ لاؤڈاسپیکر کے ذریعہ جو آواز دورتک پہونچتی ہے یہ بعینہٖ بولنے والے کی آواز ہوتی ہے ، یااس کا عکس وشبیہ ہوتی ہے ، جیسے آواز بازگشت میں ہوتا ہے ،یا جیسے گراموفون کی آواز ہے ، سوال کا