دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
دے دی جائے کہ وہ جب جس امام کے مسلک کو چاہے اختیار کرلے تو ہر شخص اپنی آسانی کی خاطر آج ایک مسلک پر عمل کرلے گا کل دوسرے مسلک پر اور اس طرح اتباعِ خداوندی کے بجائے اتباع نفس کا دروازہ کھل جائے گا۔ (البلاغ ص:۴۱۹، مضمون مولانا محمد تقی عثمانی صاحب مدظلہ العالی)تقلید شخصی کے وجوب کی دلیل اور نظیر اس کی مثال بعینہ وہ ہے جو حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے باجماع صحابہ قرآن کے سبعۃ احرف (یعنی سات لغات) میں سے صرف ایک لغت کو مخصوص کردینے میں کیا کہ اگر چہ ساتوں لغات قرآن ہی کے لغات تھے جبرئیل امین کے ذریعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہش کے مطابق نازل ہوئے مگر جب قرآن کریم عجم میں پھیلا اور مختلف لغات میں پڑھنے سے تحریف قرآن کا خطرہ محسوس کیا گیا تو باجماع صحابہ یہ مسلمانوں پر لازم کردیا گیا کہ صرف ایک ہی لغت میں قرآن کریم لکھا اور پڑھا جائے، حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے اسی ایک لغت کے مطابق تمام مصاحف لکھوا کر اطراف عالم میں بھجوائے اور آج تک پوری امت اسی کی پابند ہے اس کے یہ معنی نہیں کہ دوسرے لغات حق نہیں تھے بلکہ انتظام دین اور حفاظت قرآن از تحریف کی بنا پر صرف ایک ہی لغت اختیار کرلیا گیا، اسی طرح ائمہ مجتہدین سب حق ہیں ، ان میں سے کسی ایک کو تقلید کے لیے معین کرنے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ جس امام معین کی تقلید کسی نے اختیار کی ہے اس کے نزدیک دوسرے ائمہ قابل تقلید نہیں بلکہ اپنی صواب دید اور اپنی سہولت جس امام کی تقلید میں دیکھی اس کو اختیار کرلیا، اور دوسرے ائمہ کو بھی اسی طرح واجب الاحترام سمجھا۔ (معارف القرآن ۵؍۳۳۵)