دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
اجتہاد کا محل وموقع، اجتہاد کی اجازت وگنجائش کہاں ہے اجتہاد صرف ان مسائل میں کیا جاسکتا ہے جن کے متعلق قرآن و حدیث میں کوئی فیصلہ موجود نہیں ۔ یا ایسا مبہم ہے کہ اس کی تفسیریں مختلف ہوسکتی ہیں یا چند آیات و روایات سے ظاہراً دو متضاد چیزیں سمجھی جاتی ہیں ، ایسے مواقع میں صرف ان لوگوں کو اجتہاد کرنے کی اجازت ہے جن میں شرائط اجتہاد موجود ہیں ۔ جوشخص کسی منصوص مسئلہ میں اپنی رائے چلائے وہ اجتہادی اختلاف نہیں ۔ اسی طرح شرائط اجتہاد جس شخص میں موجود نہیں اس کے اختلاف کو اجتہادی اختلاف نہیں کہا جاسکتا اس کے قول کا کوئی اثر مسئلہ پر نہیں پڑتا، جیسے آج کل بہت سے لکھے پڑھے لوگوں نے یہ سن لیا ہے کہ اسلام میں اجتہاد بھی ایک اصول ہے اور ان منصوصات شرعیہ میں رائے زنی کرنے لگے جس میں کسی امام مجتہد کو بھی بولنے کا حق نہیں ، اور یہاں تو شرائط اجتہاد کیا نفس علم دین سے بھی واقفیت نہیں ہوتی العیاذ باللہ۔ (معارف القرآن ۲؍۱۴۵، آل عمران)کون لوگ اجتہاد کرسکتے ہیں ؟ صرف ان لوگوں کو اجتہاد کرنے کی اجازت ہے جن میں شرائط اجتہاد موجود ہیں ، مثلاً قرآن و حدیث کے متعلق تمام علوم وفنون کی مکمل مہارت، عربی زبان کی مکمل مہارت ، صحابہ و تابعین کے اقوال و آثار کی مکمل واقفیت وغیرہ۔ (معارف القرآن ۲؍۱۴۵، نساء)