دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
یا راکباً قف بالمحصب من منی واہتف بساکن خیفہا والناہض سحراً إذا فاض الحجیج الی منّی فیضاً کملتطم الفرات الفائض إن کان رفضاً حُبُّ آل محمد فلیشہد الثقلان انی رافضی یعنی اے شہ سوار، منیٰ کی وادی محصّب کے قریب رک جاؤ اور جب صبح کے وقت عازمین حج کا سیلاب ایک ٹھاٹھیں مارتے ہوئے دریا کی طرح منیٰ کی طرف روانہ ہو، تو اس علاقے کے ہر باشندے اور ہر راہ رو سے پکار کر یہ کہہ دو کہ اگر آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ہی کا نام رفض ہے تو اس کائنات کے تمام جنات وانسان گواہ رہیں کہ میں بھی رافضی ہوں ۔ (معارف القرآن ۷؍۶۹۲، سورۂ شوریٰ پ۲۵)نبی کے حتمی فیصلہ اور امر کے بعد امتی پر اس کے مطابق عمل کرنا بہر حال واجب ہے ’’وَمَا کَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَۃٍ اِذَا قَضَی اللّٰہُ وَرَسُولہ۔ الآیۃ‘‘ ترجمہ مع خلاصۂ تفسیر: اور کسی ایمان دار مرد اور کسی ایمان دار عورت کو گنجائش نہیں جب کہ اللہ اوراس کے رسول کسی کام کا گو وہ دنیا ہی کی بات کیوں نہ ہو، وجوباً حکم دے دیں کہ پھر ان مؤمنین کو ان کے اس کام میں کوئی اختیار باقی رہے یعنی اس اختیار کی گنجائش نہیں رہتی کہ خواہ کریں یا نہ کریں ، بلکہ عمل کرنا ہی واجب ہوجاتا ہے، اور جو شخص بعد حکم وجوبی کے اللہ