دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
یرائی فقد اشرک۔ (احمد بحوالہ مشکوۃ) شداد بن اوسؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا جس نے نماز پڑھی دکھانے کے لیے تو اس نے شرک کیا، جس نے روزہ رکھا دکھانے کے لیے تو اس نے شرک کیا، اور جس نے کوئی صدقہ دیا دکھانے کے لیے تو اس نے شرک کیا۔ عن محمود بن لبید ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال ان اخوف ما اخاف علیکم الشرک الاصغر، قالوا یا رسول اللہ وما الشرک الاصغر قال الریاء۔ (احمد بحوالہ مشکوۃ) ترجمہ: محمود بن لبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے متعلق مجھے بہت زیادہ اندیشہ شرک اصغر کا ہے، صحابہ نے پوچھا شرک اصغر کیا ہے؟ آپ نے فرمایا ریاء۔ (معارف القرآن ۲؍۴۱۷، سورۂ نساء پ۵) ذبح لغیر اللہ بھی شرک ہے’’مَا اُہِلَّ بِہٖ لِغَیْرِاﷲِ‘‘ کی مختلف صورتیں اور ان کا حکم چوتھی چیز جس کو آیت میں حرام قرار دیا گیا ہے وہ جانور ہے جو غیر اللہ کے لیے نامزد کردیا گیا ہو، جس کی تین صورتیں متعارف ہیں اول یہ کہ کسی جانور کو غیر اللہ کے تقرب کے لیے ذبح کیا جائے، اور بوقت ذبح اسی غیر اللہ کا نام لیا جائے، یہ صورت باتفاق وباجماع امت حرام ہے۔ اور یہ جانور میتہ ہے، اس کے کسی جز سے انتفاع جائز نہیں کیونکہ یہ صورت آیت ’’ما اہل بہ لغیر اﷲ‘‘ کا مدلول صریح ہے جس میں کسی کا اختلاف نہیں ۔ دوسری صورت یہ ہے کہ کسی جانور کو تقرب الی غیر اللہ کے لیے ذبح کیا جائے یعنی