دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
اجتہاد کرنے کی اجازت ہر ایک کو نہیں ’’ اَفَلَا یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْآن‘‘۔(سورۂ نساء، پ۵) آیت مذکورہ سے معلوم ہوا کہ ہر شخص کو یہ حق ہے کہ وہ قرآن میں تدبر و تفکر کرے لیکن جیسا کہ ہم نے کہا کہ تدبر کے درجات متفاوت ہیں ، اور ہر ایک کا حکم الگ ہے۔ مجتہدانہ تدبر جس کے ذریعہ قرآن حکیم سے دوسرے مسائل کا استخراج کیا جاتا ہے اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس کے مبادیات کو حاصل کرے تاکہ وہ نتائج کا استخراج صحیح کرسکے، اور اگر اس نے مقدمات کوبالکل حاصل نہ کیا یا اس نے ناقص حاصل کیا جن اوصاف وشرائط کی ایک مجتہد کو ضرورت ہوتی ہے وہ اس کے پاس نہیں ہے، تو ظاہر ہے کہ نتائج غلط نکالے گا۔ اب اگر علماء اس پر نکیر کریں تو حق ہے۔ اگر ایک شخص جس نے کبھی کسی میڈیکل کالج کی شکل تک نہ دیکھی ہو یہ اعتراض کرنے لگے، کہ ملک میں علاج ومعالجہ پر سند یافتہ ڈاکٹروں کی اجارہ داری کیوں قائم کردی گئی ہے، مجھے بھی بحیثیت ایک انسان کے یہ حق ملنا چاہئے۔ یا کوئی عقل سے کورا انسان یہ کہنے لگے کہ ملک میں نہریں پل اور بند تعمیرکرنے کا ٹھیکہ صرف ماہر انجینئروں ہی کو کیوں دیا جاتاہے میں بھی بحیثیت شہری کے یہ خدمت انجام دینے کا حق دار ہوں ۔ یا کوئی عقل سے معذور آدمی یہ اعتراض اٹھانے لگے کہ قانون ملک کی تشریح و تعبیر پر صرف ماہرین قانون ہی کی اجارہ داری کیوں قائم کردی گئی میں بھی عاقل بالغ ہونے کی حیثیت سے یہ کام کرسکتا ہوں ۔ اس آدمی سے یہی کہا جاتا ہے کہ بلا شبہ بحیثیت شہری کے تمہیں ان تمام کاموں کا حق حاصل ہے لیکن ان کاموں کی اہلیت پیدا کرنے کے لیے سالہا سال دیدہ ریزی کرنی پڑتی ہے ، ماہر اساتذہ سے ان علوم وفنون کو سیکھنا پڑتا ہے، اس کے لیے ڈگریاں حاصل کرنی پڑتی ہیں ، پہلے یہ زحمت تو اٹھاؤ پھر بلا شبہ تم بھی یہ تمام