دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
حدیث کی تعریف حفاظت قرآن کے وعدے میں حدیث بھی داخل ہے اور جب یہ معلوم ہوگیا کہ قرآن صرف الفاظ قرآن کا نام نہیں ہے بلکہ معانی بھی اس کا ایک جزء ہیں تو حفاظت قرآن کی ذمہ داری اس آیت میں حق تعالیٰ نے خود اپنے ذمہ قرار دی ہے اس میں جس طرح الفاظ قرآنی کا وعدہ اور ذمہ داری ہے اسی طرح معانی و مضامین قرآن کی حفاظت اور معنوی تحریف سے اس کے محفوظ رکھنے کی بھی ذمہ داری اللہ تعالیٰ ہی نے لی ہے۔ اور یہ ظاہر ہے کہ معانی قرآن وہی ہیں جن کی تعلیم دینے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا گیا جیسا کہ قرآن کریم میں فرمایا ہے ’’لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ مَا اُنْزِلَ اِلَیْہِمْ‘‘ یعنی آپ کو اس لیے بھیجا گیا ہے کہ آپ بتلادیں لوگوں کو مفہوم اس کلام کا جوان کے لیے نازل کیا گیا ہے، اور یہی معنی اس آیت کے ہیں ۔ ’’وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَۃَ‘‘۔ اور اسی لیے آپ نے فرمایا ’’اِنَّمَا بُعِثْتُ مُعَلِّماً‘‘ میں تو معلم بنا کر بھیجا گیا ہوں اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو معانی قرآن کے بیان اور تعلیم کے لیے بھیجا گیا تو آپ نے امت کو جن اقوال و افعال کے ذریعہ تعلیم دی انہیں اقوال و افعال کا نام حدیث ہے۔ (معارف القرآن ۵؍۲۷۲)